خاشقجی کا قتل ’بڑی اور سنگین غلطی‘ تھی، سعودی وزیر خارجہ
21 اکتوبر 2018سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے فوکس نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران کہا، ’’یہ ایک سنگین غلطی ہے۔ ایک سنگین المیہ ہے۔‘‘ عادل الجبیر نے خاشقجی کے خاندان کے ساتھ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کا درد محسوس کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑی اور سنگین غلطی سر زد ہوئی ہے تاہم وہ خاشقجی کے خاندان کو یقین دلاتے ہیں کہ جو لوگ اس کے ذمہ دار تھے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اپنے اس انٹرویو میں عادل الجبیر نے فوکس نیوز کو بتایا کہ خاشقجی جب قونصل خانے میں داخل ہوئے تو ان کا سامنا سعودی سکیورٹی ٹیم سے ہوا تاہم اس کے بعد کیا ہوا، سکیورٹی ٹیم کے بیانات ترک حکام کے بیانات سے مختلف ہیں۔ انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ حقیقت ضرور معلوم کی جائے گی۔ الجبیر کے مطابق، ’’انہیں قونصل خانے میں مارا گیا۔ ہمیں اس کی تفصیلات ابھی معلوم نہیں۔ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کی لاش کہاں ہے۔۔۔ ہم حقیقت کو سامنے لانے کے لیے ہر کوشش کریں گے۔‘‘
عادل الجبیر وہ پہلے سینیئر سعودی اہلکار ہیں جنہوں نے باقاعدہ طور پر جمال خاشقجی کی ہلاکت کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی نقطہ نظر دیا ہے۔ سعودی حکام کی جانب سے ہفتہ 20 اکتوبر کو تاہم یہ تسلیم کر لیا گیا تھا کہ خاشقجی قونصل خانے میں مارے گئے تھے۔ قبل ازیں سعودی حکام کا یہی کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قونصل خانے میں اپنا کام مکمل کر کے وہاں سے واپس لوٹ گئے تھے۔
فوکس نیوز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو نہ تو اس قتل کے بارے میں کوئی تفصیلات معلوم ہیں اور نہ ہی انہوں نے اس کے بارے میں کوئی احکامات دیے تھے۔
ا ب ا / ص ح (روئٹرز)