خالد شیخ محمد پر پھر فردِ جرم عائد
1 جون 2011ان پر فردِ جرم عائد انہیں گوآنتانامو ملٹری ٹربیونل کے مزید قریب لے آئی ہے۔ اس فرد جرم کو ٹربیونل کے ایک اہلکار کی منظوری درکار ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’استغاثہ نے سفارش کی ہے کہ پانچوں ملزمان کے خلاف فرد جرم کو کیپیٹل قرار دیا جائے۔‘
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جرم ثابت ہونے پر انہیں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے گزشتہ ماہ ان پانچوں پر سویلین عدالت میں مقدمہ چلانے کا ارادہ ترک کر دیا تھا۔ قبل ازیں حکام انہیں نیویارک میں گیارہ ستمبر کے حملوں کا نشانہ بننے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے مقام سے کچھ ہی فاصلے پر واقع عدالت میں پیش کرنا چاہتے تھے۔
ان پر سازش، جنگ کے قانون کےخلاف قتل، شہریوں پر حملے، شہری اہداف پر حملے، جان بوجھ کر شدید زخمی کرنے، جنگ کے قانون کے خلاف املاک کو نقصان پہنچانے، طیارے ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔
ان پر تقریباﹰ ایسے ہی الزامات مئی 2008ء میں لگائے گئے تھے، تاہم اوباما انتظامیہ نے خالد شیخ محمد، ولید بن عطاش، رمزی بن الشیبھ، علی عبدالعزیز اور مصطفیٰ احمد ہوساوی پر نیویارک میں مقدمہ چلانے کے منصوبے کا اعلان کرنے پر یہ الزامات واپس لے لیے گئے تھے۔
ٹریبونل کے عہدے دار بحریہ کے ریٹائرڈ ایڈمرل بروس مکڈونلڈ نئے الزامات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گے کہ ان کے تحت سزائے موت کی درخواست کی جا سکتی ہے یا نہیں۔
آفس آف دی ملٹری کمیشن کی جانب سے گیارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ بروس مکڈونلڈ اس جائزے کے بعد اپنی صوابدید پر الزامات ملٹری کمیشن کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔‘
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ملٹری ٹربیونلز کو اصلاحات کے عمل سے گزارا گیا ہے۔ اس کا مقصد ملزمان کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ظالمانہ تفتیش کے تحت حاصل کیے گئے بیانات کو مزید تسلیم نہ کیا جائے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد