خالدہ ضیاء ’نظر بند‘، ملک میں فوجی دستے تعینات
26 دسمبر 2013بنگلہ دیش میں پانچ جنوری کو عام انتخابات سے پہلے اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے مابین تصادم کا خدشہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ آج ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی لیڈر خالدہ ضیاء کو ایک طرح سے نظر بند کر دیا گیا ہے۔ بی این پی کے نائب صدر شمشیر مبین چودھری کے مطابق پارٹی اراکین دارالحکومت ڈھاکا میں اپنی رہنما سے ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن پولیس کی طرف سے انہیں زبردستی روک دیا گیا۔ مبین چودھری کے مطابق حکومت 29 دسمبر کو جمہوریت کے لیے ہونے والے مارچ کو ناکام بنانا چاہتی ہے۔
ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر لُطف الکبیر نے خالدہ ضیاء کے گھر کے باہر مزید سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی تصدیق کی ہے۔ پولیس کے مطابق اس کا مقصد اپوزیشن رہنما کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب خالدہ ضیاء اتوار کے روز دارالحکومت میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کر چکی ہیں۔ خالدہ ضیاء ماضی میں دو مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم رہ چکی ہیں اور موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی شدید مخالف خیال کی جاتی ہیں۔ خالدہ ضیاء نے تمام اپوزیشن کارکنوں سے دارالحکومت میں جمع ہونے کی اپیل کر رکھی ہے۔
انتخابات کا مستقبل
خالدہ ضیاء کی جماعت اپوزیشن اتحاد کی ان21 پارٹیوں میں سے ایک ہے، جو آئندہ عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکی ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہے کہ برسر اقتدار شیخ حسینہ کی موجودگی میں شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے لہذا ایک غیر جانبدار عبوری حکومت کا اعلان کیا جائے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کی سب سے بڑی مذہبی پارٹی جماعت اسلامی پر پہلے ہی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
فوجی دستوں کی تعیناتی
شیخ حسینہ اور ان کی جماعت عوامی لیگ ہر حال میں انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا چاہتی ہے اور سکیورٹی کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ملک کے ہر کونے میں فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ گزشتہ 11 مہینوں کے دوران ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں تقریباﹰ 270 افراد مارے جا چکے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق آئندہ اتوار کے روز پر تشدد جھڑپوں کے نتیجے میں مزید ہلاکتیں ہو سکتی ہیں کیونکہ اپوزیشن کے پاس انتخابات کی منسوخی کے لیے یہ آخری موقع ہو گا۔
بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن کے ترجمان ایس ایم اسد الزمان کے مطابق ملک کے 64 اضلاع میں سے تقریباﹰ 60 میں فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق پرتشدد صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان فوجیوں کو طاقت کے استعمال کا حق حاصل ہوگا۔ مقامی میڈیا کے مطابق تقریباﹰ 50 ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔