خبردار! ’ای سگریٹ بھی مضرِصحت‘
9 دسمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی محققین کی ایک تازہ ریسرچ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹس (ای سگریٹ) بھی صحت کے لیے مضر ہو سکتے ہیں۔ امریکی ریسرچرز کی ایک ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مارکیٹ میں دستیاب چار ای سگریٹس میں سے تین میں ایسے لیکوڈ ذائقے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن کا سانس کی بیماریوں سے ربط ہے۔
ای سگریٹ ایک ایسی الیکٹرانک ڈیوائس ہے، جو بیٹری سے چلتی ہے۔ ان سگریٹوں میں مائع حالت میں نکوٹین بھری جاتی ہے، جو بیٹری کی گرمائش کی وجہ سے دھوئیں میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ عام سگریٹوں کی طرح سگریٹ نوش اس نکوٹین کو کش کے ذریعے اپنے پھیپھڑوں میں اتار سکتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ عام سگریٹوں کی طرح ای سگریٹوں کو امریکی حکام ریگولیٹ نہیں کرتے ہیں۔ اس لیے کچھ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بغیر ریگولیشن کے مارکیٹ میں دستیاب یہ سگریٹس بھی مضر صحت ہو سکتے ہیں۔ اب امریکا میں ایسے مطالبات بھی اٹھنے لگے ہیں کہ ان ای سگریٹس پر بھی حکومتی کنٹرول قائم کیا جائے ورنہ دوسری صورت میں نوجوانوں میں اس کی لت عام ہو سکتی ہے۔
ای سگریٹ بنانے والی کمپنیوں نے نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے جو ذائقے یا flavours متعارف کرائے ہیں، ان میں تین کے مضر صحت ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کل چار مصنوعی ذائقوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا ہے۔ نتائج کے مطابق ان میں سے تین Cotton Candy, Fruit Squirts اور Cupcake میں ایسے عناصر پائے گئے ہیں، جو سانس کی بیماریوں کی وجہ یا انہیں مزید خراب کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے معاون مصنف ڈیوڈ کرسٹیانی کہتے ہیں کہ ای سگریٹ سے خطرات کی ایک وجہ اس میں پائی جانے والی نکوٹین بھی ہے۔ ان کے بقول چونکہ محققین کی زیادہ تر توجہ اسی نکوٹین پر مرکوز ہے، اس لیے یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان سگریٹوں کے دیگر نقصانات کیا کیا ہو سکتے ہیں۔
انوائرنمنٹل جینیٹکس کے پروفیسر ڈیوڈ کرسٹیانی کے بقول مختلف ای سگریٹوں میں نکوٹین کی تعداد بھی مختلف ہوتی ہے جبکہ اس میں ایسے کیمیکل بھی ہو سکتے ہیں، جو کینسر کی بیماری پیدا کرنے کے حامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی اسٹڈی نے کم ازکم یہ تو واضح کر دیا ہے کہ ای سگریٹوں کے کچھ ذائقوں میں پائے جانے والے کیمیکل پھیپھڑوں کے لیے نقصان تو ہوتے ہی ہیں۔