خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو موت کی سزا سنا دی
17 دسمبر 2019سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف پر سنگین غداری کا مقدمہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے دائر کر رکھا تھا۔ تین رکنی عدالت نے ایک مختصر فیصلے میں سزا کا اعلان کیا اور کہا کہ تفصیلی فیصلہ دو دنوں میں جاری کیا جائے گا۔۔ فیصلہ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹتس وقار احمد سیٹھ نے سنایا۔
اس عدالتی فیصلے میں ایک جج نے اپنا اختلافی نوٹ بھی لکھا اور بقیہ دو ججوں کے فیصلے سے اختلاف کیا۔ عدالت کے مطابق سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر ملکی دستور کی شق چھ کے منافی عمل کرنے کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔
پرویز مشرف کو سنگین غداری کے مقدمے میں دسمبر سن 2013 میں نامزد کیا گیا تھا۔ اُس وقت نواز شریف منصب وزارت عظمیٰ پر فائز تھے۔ سابق فوجی صدر پر فرد جرم اکتیس مارچ سن 2014 کو عائد کی گئی تھی۔ مختلف اپیلوں کو دائر کرنے کی وجہ سے عدالتی کارروائی التوا کا شکار ہوتی رہی۔ عدالت نے ان اپیلوں پر مختلف اوقات پر اپنی ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا۔
آج منگل سترہ دسمبر کو بھی خصوصی عدالت کے سامنے سماعت کے آغاز پر وکلائے استغاثہ نے سنگین غداری کے مقدمے میں کچھ اور ملزمان کو نامزد کرنے کی درخواست کی تھی۔ یہ درخواست عدالت نے مسترد کر دی تھی۔
پرویز مشرف کو موت کی سزا دینے والی خصوصی عدالت میں شامل تین ججوں میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ، اس تین رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ ہیں۔ جب کہ بقیہ دو اراکین میں ایک سندھ سے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم شامل ہیں۔ اس عدالت نے اٹھائیس نومبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا۔
ع ح ⁄ ع ا )ڈی پی اے)