1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خطے میں پریشان کن تبدیلیاں، عرب رہنما شرم الشیخ میں جمع

19 جنوری 2011

گزشتہ دنوں تیونس، لبنان اور سوڈان میں رونما ہونے والے واقعات کے پس منظر میں عرب لیگ کا ایک اہم اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ مصر میں ہونے والے اس اجلاس میں تجارت اور خطے میں تعمیر و ترقی کے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔

https://p.dw.com/p/zzWp
تصویر: AP

عرب رہنما تیونس اور لبنان کی سیاسی صورتحال اور سوڈان میں ہونے والے ریفرنڈم کے بعد پہلی مرتبہ جمع ہوئے ہیں۔ مصری تعطیلاتی مقام شرم الشیخ پہنچنے والے رہنماؤں میں سوڈانی صدرعمر حسن البشیر بھی شامل ہیں جبکہ تیونس کی نمائندگی وزیرخارجہ کمال مورجانی کر رہے ہیں۔ لبنانی وزیراعظم سعد الحریری نے وزیر اقتصادیات محمد صفادی کو اپنی جگہ اس اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا ہے۔

تیونس میں بڑی تبدیلیوں کا سبب بننے والی ایک بےروز گار شہری کی خود سوزی کے بعد الجزائر اور مصر میں بھی عام شہریوں کی طرف سے خود کو نذر آتش کرنے کے واقعات رونما ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ مصرکے تفریحی مقام شرم الشیخ میں اجلاس سے قبل دو افراد نے خود کو آگ لگا لی، جن میں سے ایک گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔

Treffen Arabische Liga in Kuwait
عرب لیگ کا یہ ایک روزہ اجلاس مصری صدر حسنی مبارک کی سربراہی میں ہو رہا ہےتصویر: AP

اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کویتی وزیرخارجہ محمد الصباح نے اپنے ساتھی رہنماؤں کو عوامی پریشانیوں کے بارے میں ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام سوال کر رہے ہیں کہ آیا عرب رہنما دور حاضر کے چیلنجوں اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں؟

اگر مصرکی بات کی جائے تو وہاں کی تقریباً نصف آبادی کی آمدنی دو امریکی ڈالر یومیہ کے برابر ہے۔ وہاں کے عوام بھی تیونس جیسی مشکلات کا شکار ہیں۔ لیکن قاہرہ میں حکام اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس حوالے سے مصری وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تیونس میں ہونے والی بغاوت وہاں کا داخلی معاملہ تھا جبکہ مصری عوام کو حکومت کی جانب سے بہت زیادہ آزادی حاصل ہے۔

عرب لیگ کے آج کے اجلاس میں اس قرارداد پرعمل درآمد کے بارے میں بھی بات کی جائے گی، جو2009ء میں کویت میں ہونے والے اجلاس میں طے پائی تھی۔ اُس وقت عرب رہنماؤں نے فیصلہ کیا تھا کہ خطے میں چھوٹے اور درمیانی سطح کے تاجروں کی مالی امداد کی جائے گی۔ عرب دنیا کے بہت سے ممالک میں حکمرانوں کا اقتدار یا تو وراثت میں ملا ہے یا پھر انہوں نے فوج کی مدد سے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

شرم الشیخ میں تیونس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے ملک میں ہونے والی بغاوت کا پس منظر سیاسی اور معاشی بد حالی تھا۔ عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے چند سربراہان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس میٹنگ سے خاطر خواہ نتائج کی توقع نہیں کر رہے۔

Treffen Arabische Liga in Kuwait
آج اس قرارداد پر عمل درآمد کے بارے میں بھی بات کی جائے گی، جو2009ء میں کویت میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں طے پائی تھیتصویر: AP

ماہرین کے بقول تیونس کے حالات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا بہت ضروری ہے اور اگر عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں غربت کے خاتمے کے حوالے سے مؤثر اقدامات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، تو کئی دیگر ممالک میں اسی نوعیت کی بغاوت کے واقعات دیکھنے میں آ سکتے ہیں۔

یہ بات انتہائی وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ تیونس میں ہونے والی سیاسی تبدیلی ایک تاریخی واقعہ ہے۔ یہ عرب دنیا کے لیے بھی ایک اشارہ ہے کہ عوام بدعنوان اور زبردستی مسند اقتدار سے چپکے ہوئے رہنماؤں کے خلاف احتجاج کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہی عوامی احتجاج حکومتوں کو بدل بھی سکتا ہے۔ عرب لیگ کا یہ ایک روزہ اجلاس مصری صدر حسنی مبارک کی سربراہی میں ہو رہا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں