1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلائی شٹل ڈسکوری اپنے آخری سفر پر روانہ

25 فروری 2011

امریکی خلائی شٹل ڈسکوری اپنے کینیڈی خلائی سینٹر سے خلا کے آخری تجربائی سفر پر روانہ ہو گئی ہے۔ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی اس شٹل کو سب سے زیادہ مرتبہ خلا میں جانے کا اعزاز حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/10PBY
تصویر: AP

خلائی شٹل ڈسکوری جمعرات کو عالمی وقت کے مطابق رات نو بجکر 53 منٹ پر خلا کے لیے روانہ کی گئی۔ ڈسکوری ہفتے کو عالمی وقت کے مطابق دوپہر دو بجکر 16 منٹ پر انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچے گی جبکہ اس کی واپسی اگلے ماہ ہو گی۔ اس کے ساتھ ہی ڈسکوری ناسا کے دیگر دو خلائی جہازوں کے بشمول اپنی عمر پوری کر کے ریٹائرڈ ہونے والی تیسری خلائی شٹل بن جائے گی۔

BdT Blitz und Spaceshuttle
خلائی جہاز ڈسکوری خلا کی طرف روانگی کے وقتتصویر: AP

اس خلائی شٹل کے کمانڈر سٹیو لینڈسے نے، جہاز کے زمینی مدار میں پہنچنے کے بعد اپنے ریڈیو پیغام میں کہا، ’یہاں آنا اچھا ہے۔‘

ڈسکوری کے اس گیارہ روزہ مشن کا مقصد انٹرنشنل اسپیس اسٹیشن تک چند پرزے اور ایک روبوٹ پہنچانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس جہاز کے ذریعے خلاباز دو مرتبہ خلا میں چہل قدمی بھی کریں گے۔

ناسا کے خلائی آپریشنز کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر Bill Gerstenmaier نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’اس جہاز کا خلا کے لیے روانہ کیا جانا، ہمارے لیے ایک خوبصورت دن ہے۔‘

یورپ کی تیار کردہ وہیکل 2 ایئرکرافٹ کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے والی ڈسکوری کے روانہ ہونے پر یورپ کی طرف سے ناسا کے سائنسدانوں کو تہنیت کے پیغامات بھی ارسال کیے گئے۔

BdT Discovery kehrt Freitag zur Erde zurück
ڈسکوری کے ذریعے خلا سے زمین کی تصویر لی جا رہی ہےتصویر: NASA

خلا کے لیے روانہ کئے جانے سے کچھ دیر پہلے جہاز میں کچھ تکنیکی مسائل پیدا ہوئے، جن کی ماہرین نے فوری طور پر مرمت کی۔ ان مسائل کی وجہ سے عارضی طور پر اس جہاز سے رابطے کے لیے زمین پر موجود چندکمپیوٹر مفلوج ہو گئے تھے تاہم اس تکنیکی خرابی کے دور کئے جانے کی وجہ سے مشن کے شیڈیول میں تاخیر نہیں ہوئی۔

ڈسکوری کو اپنے اس آخری تجرباتی سفر پر گزشتہ برس نومبر میں روانہ ہونا تھا، تاہم اس خلائی جہاز کے ایندھن کے بیرونی نارنجی ٹینک میں ایک کریک نے انجیئروں کو کئی ہفتے اس مسئلے کے حل میں مصروف رکھا۔

جنوری میں سائنسدان اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ اس کریک سے نجات اور ایندھن کے اس چھ اعشاریہ سات میٹر U شکل کے ایلمونیئم ٹینک کی مضبوطی کے لیے ٹھوس پٹیوں کے چھوٹے ٹکڑے، جنہیں ریڈیس بلاک کا نام دیا گیا، استعمال کیے جائیں۔

اس خلائی جہاز کی ریٹائرمنٹ کے بعد امریکی خلائی پروگرام بجٹ کٹوتیوں کے باعث ایک طرح سے ایک خلا کا شکار ہو جائے گا اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک زمینی مواد کی ترسیل کا تمام تر دارومداد صرف روسی کیپسولز پر رہ جائے گا۔

رپورٹ عاطف توقیر

ادارت عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں