خلائی کچرے کی صفائی کے لیے کروڑوں یورو
27 نومبر 2020زمین کے گرد مدار میں چکر لگاتے یہ ملبے کے ٹکڑے انتہائی تیز رفتاری سے گھوم رہے ہیں اور ان کی وجہ سے وہاں کارآمد سیٹیلائیٹس کی سلامتی ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے۔
بھارتی خلائی مشن کی چاند گاڑی کا ملبہ ناسا نے ڈھونڈ لیا
خلائی راکٹ کے ملبے سے زمین پر ایک شخص ہلاک
ایک سوئس کمپنی نے یورپی خلائی ادارے ESA کے ساتھ 68 ملین یورو کی ایک ڈیل پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت پہلی بار زمینی خلا کی صفائی کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔
کلیئر سپیس نامی کمپنی سن 2025 تک ایک خصوصی سیٹیلائیٹ خلا میں پہنچائے گی، جو زمین کے مدار میں موجود ملنے کے ٹکڑوں کو پکڑے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ ہزاروں غیرفعال سیٹلائیٹس اور خلائی راکٹس کے ٹکڑے زمینی خلا میں موجود ہیں۔ یہ ٹکڑے گولی سے بھی تیز رفتار سے خلا میں گھوم رہے ہیں اور وہاں موجود فعال سیٹئلائیٹس حتیٰ کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے بھی ہر لحظہ ایک خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔
یورپی خلائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ژان وؤرنر نے دسمبر میں خلا کی صفائی کے مشن کے اعلان کے موقع پر کہا تھا، ''آپ اس خطرے کا تصور کیجیے کہ ماضی میں سمندروں میں کھو جانے والے جہاز پانی پر تیر رہے ہوں۔‘‘
کلیئر اسپیس کے بانی اور سربراہ نے بھی اس موقع پر خبردار کیا تھا کہ زمین کے قریبی مدار میں ہزاروں غیرفعال سیٹیلائیٹس تیر رہے ہیں اور یہ نئی راکٹس کے لیے یہ انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ بالکل یوں ہے کہ انتہائی ٹریفک والے علاقے سے ایک ٹو ٹرک کی مدد سے غیرفعال اور ناکارہ سیٹیلائیٹس کو ہٹایا جائے۔‘‘
کلیئر اسپیس ون کلین اپ مشن پرانے راکٹوں کے ٹکڑوں کو قریب ایک سو بارہ کلوگرام تک وزنی ملبے کے ٹکڑوں کو چننے کے کام کرے گا۔ اس کے علاوہ ملبے کے چھوٹے ٹکڑے بھی زمینی مدار سے ہٹائے جائیں گے۔ یورپی خلائی ادارے نے اسے ایک اچھا آغاز قرار دیا ہے۔ اس مشن کے لیے یورپی خلائی ایجنسی کلیئر اسپیس کو اس مشن کے لیے اپنی مہارت فراہم کر رہے ہیں جب کہ اس پہلے مشن کے لیے سرمایہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
ع ت، ع ح (ڈارکو ژانژیوِچ)