1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج میکسیکو: آلودگی روکنے کی کوششیں ناکام

10 مئی 2010

خلیج میکسیکو کے قریب تیل کا کاروبار کرنے والی کمپنی BP کے زیرِ انتظام کنویں سے مسلسل خام تیل بہہ کر سمندر میں شامل ہو رہا ہے اور دو ہفتے گزر جانے کے باوجود بہتے تیل کو روکنے کی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/NKEz
تصویر: picture alliance / dpa

اتوار کے روز تک خلیج میکسیکو میں کمپنی بی پی کے تیل کے حادثے کا شکار ہونے والے کنویں سے 13 ملین لیٹر سے زیادہ مقدار میں خام تیل بہہ کر سمندری پانی میں شامل ہو چکا تھا۔ یہ مقدار تیل کی اُس مقدار کا ایک تہائی ہے، جو سن 1989ء میں الاسکا میں ’ایکسن والڈیس‘ کے حادثے کے باعث سمندری آلودگی کا باعث بنی تھی۔

وہ سوراخ، جس میں سے مسلسل تیل بہہ رہا ہے، سمندر کی تہہ میں تقریباً ایک ہزار پانچ سو میٹر کی گہرائی میں واقع ہے۔ اِس تیل کو فولاد اور سیمنٹ سے بنی ایک چار منزلہ ٹینکی میں جمع کرنے کی کوشش کی گئی۔ منصوبہ یہ بنایا گیا کہ اِس ٹینکی میں جمع کئے گئے تیل کو بعد ازاں کسی آئل ٹینکر میں منتقل کر دیا جائے گا۔ تاہم جب اِس ٹینکی کو پندرہ سو میٹر کی گہرائی تک لے جایا گیا تو پانی کے زبردست دباؤ اور نقطہء انجماد سے کہیں نیچے درجہء حرارت کے باعث ٹینکی کے اندر موجود گیس اور پانی برف کے کرسٹلز کی شکل اختیار کر گیا۔ ایسے میں وہ سوراخ ہی بند ہو گئے، جن کے ذریعے سمندر میں بہتے ہوئے خام تیل کو ٹینکی کے اندر داخل کیا جانا تھا۔ یُوں یہ ابتدائی تجربہ ناکام ہو گیا۔

Flash-Galerie Ölpest USA
21 اپریل کی اِس تصویر میں تیل کے کنویں پر لگی آگ کو بجھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیںتصویر: AP

اب تیل کے کنویں کا انتظام چلانے والی اور امریکی حکام کی جانب سے بھی شدید دباؤ کا سامنا کرنے والی کمپنی بی پی اِس آلودگی کو روکنے کے لئے تین مزید ا مکانات پر غور کر رہی ہے۔ ایک تجویز یہ ہے کہ سائز میں قدرے چھوٹی کوئی ٹینکی سمندر کی تہہ میں اُتاری جائے لیکن اِس تجویز پر عملدرآمد منگل سے پہلے ممکن نہیں ہے۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ سمندر کی تہہ میں جس سوراخ سے تیل بہہ رہا ہے، اُسے کیچڑ اور سیمنٹ کی مدد سے بند کر دیا جائے۔ ایک تیسری تجویز بھی ہے لیکن اُس پر عملدرآمد کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ اُس میں دو سے تین مہینے تک کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اُس کی کامیابی بھی سو فیصد یقینی نہیں ہے۔

Golf von Mexiko Öl Pest Vögel Flash
خلیج میکسیکو میں بھورے پیلیکنز کا ایک گھونسلہ، پس منظر میں تیل کو روکنے کے لئے پانی کی سطح پر لگائی گئی باڑ نظر آ رہی ہےتصویر: AP

ایسے میں اب بھی روزانہ آٹھ لاکھ لیٹر سے زیادہ خام تیل بہہ کر سمندر میں شامل ہو رہا ہے اور ماہی گیری، جنگلی حیات اور ساحلی تفریحی صنعت کے لئے خطرہ بن رہا ہے۔ بلاشبہ امریکی تاریخ میں تیل کے ذریعے آلودگی کا یہ سب سے بڑی واقعہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ابھی تک تو ماہرین بھی اندازہ نہیں لگا سکتے کہ یہ آلودگی ماحول اور معیشت کے لئے کتنے بڑے پیمانے پر نقصانات کا باعث بنے گی۔ امریکی ساحلی پولیس کی ترجمان میری لَینڈری کہتی ہیں:’’میرا نہیں خیال کہ اِس وقت کوئی بھی شخص ایسا ہو گا، جو یہ جانتا ہو کہ اِس آلودگی کے ماحول پر کیا اثرات ہوں گے یا یہ کہ معاشی شعبے کو اِس آلودگی کے نتیجے میں کتنا زیادہ نقصان پہنچے گا۔‘‘

لُوئیزیانا سے بیالیس میل کے فاصلے پر سمندر کے بیچوں بیچ واقع تیل کے اِس کنویں پر 22 اپریل کو ایک دھماکہ ہوا تھا، جس کے دو روز بعد یہ غرق ہو گیا۔ عملے کے گیارہ ارکان ابھی تک لاپتہ ہیں اور خدشہ یہی ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ