خلیج میکسیکو: تیل کی آلودگی کے اثرات عشروں تک
19 مئی 2010اِس محکمے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سمندری حیات پر اِس آلودگی کے اثرات کے اصل حجم کا اندازہ لگانا شاید کبھی بھی ممکن نہ ہو سکے کیونکہ متاثرہ جانوروں کی ایک بڑی تعداد کا بسیرا ساحلی علاقوں سے دور ہے۔ اِس محکمے کے ایک شعبے کے انچارج راجر ہیلم نے منگل کو بتایا کہ ’’ڈِیپ واٹر ہوریزن‘‘ نامی آئل پلیٹ فارم کی غرقابی کے بعد سے اب تک بارہ ڈولفن مچھلیوں اور 156 سمندری کچھووں کے مردہ اجسام بہہ کر ساحل تک پہنچے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، جس کی وجہ شاید یہ بھی ہو سکتی ہے کہ تیل کی آلودگی کے باعث ماہرین سمندری حیات پر زیادہ قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اِن مردہ جانوروں کا پوسٹ مارٹم جاری ہے، جس سے اِن کی موت کے اصل اسباب کا پتہ چلایا جا سکے گا۔
ماہرین کو تیل میں لتھڑے درجنوں پرندے بھی ملے ہیں، جن میں سے کئی کو زندہ بچا لیا گیا۔ تاہم اِس محکمے کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پرندوں کی بہت سی اَقسام ابھی امریکہ کے شمالی علاقوں اور کینیڈا میں ہیں اور کہیں سردیوں کے موسم میں دوبارہ خلیج میکسیکو کا رُخ کریں گی۔
تیل کی آلودگی کے اِس واقعے کے باعث ریاست فلوریڈا کی سیاحت کی صنعت کو، جس کی سال بھر کی آمدنی 60 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے، ابھی سے کئی ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے حالانکہ ابھی ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ فلوریڈا کے ساحل بھی اِس آلودگی سے متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سمندری مدو جزر میں شدت آنے سے تیل کی تہہ زیادہ بڑے علاقے تک پھیل سکتی ہے۔ ایسے میں اِس تہہ کے مشرق کی جانب فلوریڈا تک بھی پہنچنے کا امکان ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اِس صورت میں تیل کی یہ تہہ اگلے آٹھ تا دَس روز میں فلوریڈا کے ساحلوں کے قریب پہنچ جائے گی۔
تیل کا کاروبار کرنے والے اور تیل کے غرق ہونے والے کنویں کے مالک برطانوی ادارے بی پی کا کہنا ہے کہ ابھی بھی تباہ ہونے والے کنویں سے روزانہ تیل بہہ کر سمندری پانی میں شامل ہو رہا ہے تاہم یہ کہ یہ ادارہ اِس تیل کے تقریباً چالیس فیصد حصے کو محفوظ کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ بی پی کے مطابق روزانہ یہاں سے پانچ ہزار بیرل تیل باہر نکل رہا ہے، جس میں سے دو ہزار بیرل محفوظ کر لئے جاتے ہیں۔
بی پی کے اندازوں کے مطابق تیل صاف کرنے اور زرِ تلافی کی رقوم کی ادائیگی پر اُسے اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ رقم خرچ کرنا پڑے گی۔ نئے اندازوں کے مطابق بی پی کو اس مقصد کے لئے 625 ملین ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔ چند روز پہلے تک لگائے گئے اندازوں کے مقابلے میں یہ رقم 175 ملین ڈالر زیادہ ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے ایک کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو تیل پیدا کرنے کے عمل کے ساتھ ساتھ اِس بات کی بھی تحقیقات کرے گا کہ مختلف محکمے اور ادارے ایسی کسی تباہی کے موقع پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ایسے ہی تحقیقاتی کمیشن 1986ء میں خلائی جہاز ’چیلنجر‘ کے دھماکے اور 1979ء میں ہیرس برگ کے قریب تھری مائل آئی لینڈ کے ری ایکٹر میں ہونے والی تباہی کے بعد قائم کئے گئے تھے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل