خلیج میکسیکو میں بہنے والے تیل کی مقدار اندازوں سے کہیں زیادہ
22 مئی 2010خلیج میکسیکو میں پانی کی سطح کے نیچے بنائی جانے والی ویڈیو فلموں میں تیل کی مقدار بہت زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔ اس کی وجہ سے امریکی ریاست لوزیانہ کے لوگوں میں بہت تشویش پائی جاتی ہے۔
بیلی نونگیسر لوزیانہ کی اس پلاگوین کمیونٹی کے سربراہ ہیں، جس میں تیل سے کی آلودگی سے متاثرہ علاقے بھی شامل ہیں، وہ تیل کی گاڑھی تہہ کا انگلی سے اندازہ لگاتے یوئے کہتے ہیں''جب یہ تیل یہاں کچھؤوں، مینڈکوں اور دوسرے جانداروں تک پہنچے گا تو ان کے زندہ رہنے کا کوئی امکان باقی نہی رہے گا‘‘۔ وہ حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہتے ہیں''برائے مہربانی ہمیں خود اس سے نمٹنے کی اجازت دیجئیے، ہمیں بھی اپنے اس علاقے کو بچانے کے لئے کچھ کرنے کی اجازت دی جائے‘‘۔
نونگیسرحکومت سے یہ اپیل اس لئے کررہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس مشکل کے حل کے کئے ایک منصوبہ موجود ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس ساحلی علاقے تک تیل کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ریت کی بوریوں سے کام لیا جائے۔ لیکن واشنگٹن میں حکام ان کو یہ اجازت نہیں دے رہے۔
امریکہ میں تحفظ ماحولیات کے ادارے نے برٹش پٹرولیم کمپنی کو اس کیمیائی مواد کے مزید استعمال سے منع کردیا ہے، جو تیل کو پانی میں حل کرنے کے لئے اب تک استعمال کئے جارہا تھا۔ یہ کمپنی اب تک ہزاروں لیٹر کیمیائی مواد پانی کی سطح کے اوپر اورسمندر کے اندر استعمال کر چکی ہے۔ اب اس ادارے نے برٹش پٹرولیم کمپنی کو ایسا مواد استعمال کرنے کو کہا ہے جو بے ضرر ہو۔
ماہرین کئی دنوں سے ان کیمیکلز کے استعمال کے خلاف آوازیں بلند کرتے ہوئےانسانوں اور جانوروں پران کے مضر اثرات کے بارے میں خبردار کر رہے تھے۔حال ہی میں چند ایسے ماہی گیروں کے بیمار ہونے کی خبریں بھی ملی ہیں جو تیل سے ہونے والی تباہی کو روکنے میں مدد کررہے ہیں۔
گیری بورس جو ایک مقامی ماہی گیر ہیں کچھ دنوں پہلے جب ایک صبح نیند سے بیدار ہوئے تو ان کو سخت کھانسی کی شکایت تھی اور ساتھ ہی خود کو بہب کمزوربھی محسوس کررہے تھے۔ سمندری حیات کی ماہر ریکی اوٹو کے خیال میں ماہی گیروں کی بیماری کی وجہ وہ کیمیائی مواد ہیں جو تیل کو پانی میں حل کرنے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کیمیائی مواد کی زیادہ مقدار میں استعمال انتہائی خطرناک ہے۔ ماہی گیر گیری بورس کا جب ڈاکٹروں نے معائنہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بورس کے پھیپڑے ایسے ہیں جیسے دن میں تین پیکٹ سگریٹ پینے والوں کے ہوتے ہیں۔ جبکہ بورس نے بتایا کہ انھون نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی۔
خلیج میکسیکو میں تیل کی آلودگی اس علاقے کی سیر وسیاحت کے شعبے پر بھی برے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اگرچہ اب تک کسی بھی ساحل کو سیاحوں کے لئے بند نہیں کیا گیا لیکن یہاں سیاحت کے لئے آنے والوں میں کمی آرہی ہے۔ ایرا مائے بروس جو فلوریڈا کے نوارے نامی ساحل کی میں یہاں چھٹیاں گزارنے کے لئے آنے والوں کے لئے گھروں اوراپارٹمنٹس کا انتظام کرتی ہیں کہتی ہیں کہ اس حادثے کے بعد سے یہاں کے لئے بک کئے گئے ٹکٹس میں سے 30 فیصد ٹکٹس منسوخ کئے جاچکے ہیں۔
اب تک یہاں لوگ اس بات کی امید کررہے تھےکہ برٹش پٹرولیم اس حادثے کی ذمہ دار ہے اور وہ حالات پر قابوپانے میں کامیاب ہوجائے گی۔ لیکن سمندر کی تہہ میں پٹھے ہوئے پائپ لائن سے بہنے والے تیل کی حالیہ ویڈیو فلم ان کی امیدوں پر پانی پھیر رہی ہے۔ اب آنے اتوار کو اس پائپ لائن کوبند کرنے کا کام پھر سے شروع کیا جائے گا اوراس کو پہلے بڑے پیمانے پرکیچڑ اورپھر سیمنٹ کے ذریعے بند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
رپورٹ: بریخنا صابر
ادارت : عدنان اسحاق