خلیجی ممالک اور ہماری دوستی، حقیقی تصویر بالکل مختلف، بھارت
1 مئی 2020بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بیان عمان سمیت متعدد خلیجی ملکوں میں غیر ملکی ورکروں کو ملازمتوں سے رخصت کرنے اور بعض خلیجی ملکوں میں سوشل میڈیا میں مبینہ بھارت مخالف بیانات کے پس منظر میں آیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”خلیجی ممالک بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو کافی اہمیت دیتے ہیں۔ وہ خطے کی ترقی میں بھارتی تارکین وطن کی خدمات اور ان کے رول کے بھی انتہائی معترف ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا ”اپنے یہاں سے غیر ملکی ورکروں کو بھیجنے کا عمان کا فیصلہ صرف بھارتیوں کے لیے مخصوص نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مقصد کسی بھارتی کو نشانہ بنانا ہے۔ یہ عمان کی ایک دہائی پرانی پالیسی کا حصہ ہے۔“
خیال رہے کہ عمان کی وزارت خارجہ کی طرف سے اس نئے گائیڈلائنس کے بعد بھارت میں کھلبلی مچ گئی جس میں عما ن کی حکومتی کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے یہاں غیر ملکیوں کی جگہ عمانی شہریوں کی حتی الامکان جلد از جلد تقرری کریں۔
عمان میں تقریباً آٹھ لاکھ بھارتی کام کرتے ہیں۔ ان میں کوئی چھ لاکھ دفاتر میں کام کرنے والے اور پروفیشلنز ہیں۔ حالانکہ بھارتیوں کے علاوہ پاکستانیوں اور بنگلہ دیشیوں کی بھی ایک اچھی تعداد وہاں کام کرتی ہے لیکن نئی دہلی میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ عمان کے فیصلے کو نظیر بناکر دیگر خلیجی ممالک بھی اپنے یہاں ایسا ہی قدم اٹھاسکتے ہیں۔ عمان نے جو حکم جاری کیا ہے گوکہ اس کا اطلاق صرف حکومتی کمپنیوں پر ہوگا لیکن یہا ں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ پرائیوٹ سیکٹر کی کمپنیاں بھی اسے اپنے لیے مثال بناسکتی ہیں۔
کووڈ انیس کی وجہ سے بیشتر خلیجی ممالک میں بھی اقتصادی صورت حال خراب ہے اور عمانی حکومت کے تازہ فیصلے کے بعد بھارتی ورکروں کی ایک بڑی تعداد وطن واپس لوٹنے پر مجبور ہوجائے گی۔
مسٹر انورا گ سریواستوا نے کہا کہ عمان حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارتیوں کا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا”عمانی حکام نے لاک ڈاون کی وجہ سے پھنس جانے والے بھارتیوں کے لیے کھانے کے پیکٹ بھجوائے ہیں اورکہا ہے کہ پھنس جانے والے لوگوں کے ویزے کی مدت میں توسیع کردی جائے گی۔“
یہ امر قابل ذکر ہے کہ عمان کووڈ انیس کے حوالے سے بھارت کے بین الاقوامی مشاورتی پینل کا حصہ ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وبا کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے عمان کے سلطان ہاشم بن طارق سے 7 اپریل کو بات چیت کی تھی۔ سلطان عمان نے لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے عمانی شہریوں کی مدد کرنے کے لیے بھارتی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا تھا اور یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ عمان میں بھارتی کمیونٹی اور ملازمین کی تنخواہوں کا خیال رکھا جائے گا۔
دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس کو پھیلانے کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے عرب دنیا میں سوشل میڈیا پر جو تبصرے کیے جارہے ہیں وہ محض ”پروپیگنڈہ“ ہیں۔ ان الزامات کی سخت تردید کرتے ہوئے انوراگ سریواستوا نے کہاکہ خلیجی ممالک کے بھارت کے ساتھ نہایت گہرے تعلقات ہیں اور وہ بھارت کے داخلی معاملات میں کسی طرح کی مداخلت کی تائید اور حمایت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا”بعض مفاد پرست عناصر کا یہ سب پروپیگنڈہ محض ہے۔ ان اکا دکا ٹوئٹس سے ہمارے باہمی تعلقات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، حقیقی تصویر اس کے بالکل مختلف ہے۔“