خواب حقیقت بن گیا
بھارت اور بنگلہ دیش کی متنازعہ سرحد پر بسنے والے ہزاروں افراد کے شہریت کے حصول کا خواب شرمندہء تعبیر ہو گیا ہے۔ یہ افراد 68 برس سے عملی طور پر کسی بھی ملک کے شہری نہیں تھے۔
ایک یاد گار رات
بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین غیر واضح سرحد پر واقع علاقوں کے باقاعدہ انتظام سے متعلق طے پانے والی اس ڈیل کا اطلاق 31 جولائی کی شب سے ہو گیا۔ اس موقع پر لوگوں نے خوشیاں منائیں اور شمعیں روشن کیں۔
تاریخی ڈیل
اس تاریخی ڈیل کے نتیجے میں بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحدی تنازعات کو ختم کرتے ہوئے علاقوں کے لین دین کا تاریخی معاملہ طے پا گیا ہے۔ اس ڈیل کے تحت 160 سے زائد بستیوں کے مستقبل کے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
اڑسٹھ سال پرانا تنازعہ حل
ان بستیوں کے باسیوں کو حق دیا گیا تھا کہ وہ بھارت اور بنگلہ دیش میں سے جس ملک کی شہریت لینا چاہیں، لے لیں۔ اس طرح 40 مربع کلومیٹر کا علاقہ بھارت نے بنگلہ دیش کے حوالے کر دیا۔ اس معاہدے سے دنیا کے پیچیدہ ترین اور 68 سال پرانے سرحدی تنازعے کو دور کرنے کی راہ ہموار ممکن ہوئی۔
روزمرہ کی مشکلات کا خاتمہ
بھارت میں بنگلہ دیشی بستیوں میں آباد بنگلہ دیشی باشندوں کے پاس کوئی شناختی کارڈ نہیں تھا، اس لیے وہ جعلی شناختی کارڈ کے استعمال پر مجبور تھے۔ لیکن اب ان کے لیے ایسی تمام مشکلات ختم ہو گئی ہے اور لوگ خوش ہو گئے ہیں۔ ایک منچلا خوشی مناتا ہوا۔
روشنیوں کی رات
اکتیس جولائی کی نصف شب ان بستیوں کے باسی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے۔ ان میں بچے، جوان، خواتین اور مردوں کے علاوہ بزرگ افراد بھی شامل تھے۔ انہوں نے خوشیاں مناتے ہوئے اس رات کو یادگار بنا دیا۔
یکم اگست کی رات
اس یادگار رات کی خوشیوں کو دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات میں مزید بہتری کی طرف سے بھی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ بچیاں ایک بنگلہ دیشی بستی میں موم بتیاں لیے نئی زندگی کو امید بھری آنکھوں سے تک رہی ہیں۔
دونوں ممالک خوش
بھارت میں 100 سے زائد بنگلہ دیشی افراد کی بستیوں کا انتظام میں ڈھاکا حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش میں بھارتی شہریوں کی 50 بستیوں کا انتظام نئی دہلی کو سونپ دیا گیا ہے۔ یوں اب مجموعی طور پر پچاس ہزار سے زائد افراد کو شہریت کے حقوق بھی مل جائیں گے۔
نریندر مودی اور حسینہ واجد کا عزم
گزشتہ ماہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے دورے کے دوران اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب حسینہ واجد کے ساتھ ملاقات میں اس تاریخی اس معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔