خواتین جینز پہن کر ’مشکل‘ میں نہ ڈالیں، یسوداس
3 اکتوبر 2014متعدد مرتبہ نیشنل ایوارڈ جیتنے والے یسوداس کو اس بیان پر وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے یسوداس کے اس بیان پر ان کی مذمت کی ہے۔ دنیائے موسیقی نے بھی اس بیان پر یسوداس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے یہ بات جمعرات کو جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک اجتماع کے دوران کہی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ لباس بھارتی ثقافت کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا: ’’جب وہ جینز پہنتی ہیں، تو مرد حد پار کرنے پر مائل ہوتے ہیں۔‘‘
روزنامہ انڈین ایکسپریس کے مطابق چوہتر سالہ یسوداس کا مزید کہنا تھا: ’’خواتین کی خوبصورتی ان کی شرم و حیا میں ہے اور انہیں مردوں کی طرح نظر آنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ جینز کی وجہ سے مرد خواتین کی طرف مائل ہوتے ہیں اور انہیں جینز پہن کر دوسروں کو غیر ضروری کام کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
نئی دہلی میں قائم سینٹر فار سوشل ریسرچ کی سربراہ رنجنا کماری کا کہنا ہے: ’’معاشرے کی معروف شخصیتوں کی جانب سے اس طرح کے فرسودہ بیانات سے خواتین کو خود انحصار بنانے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ان کا تعلق انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے ہے اور انہیں اس بات کا بہتر پتہ ہونا چاہیے، آپ دوسروں کو نہیں بتا سکتے ہیں کہ انہیں کیا پہننا ہے اور کیا نہیں پہننا۔ اس کی بجائے انہیں مردوں سے اپیل کرنی چاہیے کہ وہ اپنی ذہنیت تبدیل کریں۔‘‘
بالی وُڈ کے معروف گلوکار اور موسیقار وِشال دادلانی کے مطابق انہیں اس بات سے بہت مایوسی ہوئی کہ ’یسوداس جی‘ جیسا مشہور و معروف گلوکار ایسے گھٹیا نظریات رکھتا ہے۔
یسوداس کے اس بیان پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی سخت ردِ عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وہ بھارت میں جنسی تعصب کے الزام کا سامنا کرنے والی پہلی شخصیت نہیں ہیں۔ حالیہ کچھ مہینوں میں متعدد سیاستدان ملک میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے لیے خود خواتین ہی کو ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔
تاہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ جنسی زیادتیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات نے بھارت کو شرمسار کر دیا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہر بائیس منٹ میں جنسی زیادتی کا ایک واقعہ پیش آتا ہے۔