خواتین مردوں کو ذہنی کرب میں مبتلا کرتی ہیں، پاکستانی رکن اسمبلی
11 مارچ 2011صوبائی اسمبلی میں جمعرات کو دراصل خواتین پر ہونے والے گھریلو تشدد کے خلاف کمیٹی قائم کرنے کی قرار داد پیش کی گئی تھی، جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ اس پر رکن اسمبلی جام تماچی انڑ نے کہا کہ خواتین مردوں کو ذہنی تشدد کا نشانہ بناتی ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے بھی کمیٹی قائم کی جائے۔ ان کی اس تجویز پر اسمبلی کی خواتین ارکان نے ’شیم شیم‘ کے نعرے لگائے۔ بیشتر خواتین اٹھ کر چلی گئیں جبکہ بعض مرد ارکان ہنستے رہے۔
بعدازاں خبررساں ادارے اے پی سے گفتگو میں جام تماچی نے کہا کہ انہوں نے یہ بات مذاق میں کہی تھی۔ تاہم انہوں اسے ایک کڑوی سچائی بھی قرار دیا کہ جس طرح دیہی علاقوں میں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بالکل اسی طرح شہری علاقوں میں خواتین مردوں کو ذہنی تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔
خیال رہے کہ خواتین پر تشدد کو پاکستان میں عام خیال کیا جاتا ہے، جس کی وجوہات میں سماجی رویے اور نرم قوانین بھی شامل ہیں۔ تاہم انڑ نے کہا کہ ہاؤس مردوں کے حقوق کے لیے بھی کمیٹی قائم کرے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس صورت حال پر پرمزاح تبصرہ کرتے ہوئے سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ جام تماچی کی دو بیویاں ہیں اور یہاں بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے دو سے تین شادیاں کر رکھی ہیں اور اس مسئلے کا سامنا ایسے ہی لوگوں کو ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کو جام تماچی نے اسمبلی میں یہ قرارداد بھی پیش کی کہ 2012ء کو ’چائلڈ فری ایئر‘ قرار دیا جائے۔ تاہم بیشتر ارکان نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
جام تماچی نے اس حوالے سے کہا کہ صحت کی بنیادی سہولتوں اور تعلیمی مواقع کی کمی ہے جبکہ غربت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان حالات میں آبادی پر قابو پانے کے لئے حکومت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف