1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین مندر میں داخل ہونے کا حق رکھتی ہیں: بھارتی عدالت

عابد حسین2 اپریل 2016

بھارت کے بعض مندروں میں خواتین زائرین کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام مندروں میں خواتین کے داخل ہونے کی رکاوٹ کو دور کرے۔

https://p.dw.com/p/1IOQ9
تصویر: DW/Murali Krishnan

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دھیریندر ہیرالال واہگیلا نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہر ہندو مذہب رکھنے والی عورت کوکسی بھی مندر میں داخل ہونے کا بنیادی حق حاصل ہے اور اِس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت کے سماجی مبصرین کا خیال ہے کہ اِس تاریخی فیصلے سے یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ اب اُن مندروں میں خواتین داخل ہو سکیں گی جہاں انہیں صدیوں سے داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اس طرح ایک مسلم صوفی کے مزار کی زیارت سے خواتین کو روکنے اور اُن پر عائد پابندی ختم ہونے کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔

ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریاست مہاراشٹر کی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریاستی حدود میں واقع تمام مندروں میں خواتین کے داخل ہونے کے عمل کو یقینی بنائے۔ انہوں نے اِس ضمن میں دائر اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہر مندر میں داخل ہونا کسی بھی عورت کا بنیادی حق ہے، اسی طرح یہ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ مندروں میں عورتوں کے داخل ہونے کو یقینی بنائے اور اس سلسلے میں موجود رکاوٹ کو ہٹا دے۔ چیف جسٹس دھیرندر ہیرالال واہگیلا نے شانی شِگناپور کے مقدس مندر میں عورتوں کو داخل نہ ہونے کی صدیوں پرانی روایت کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ریاستی حکومت کو پابند کیا ہے۔

ممبئی ہائیکورٹ نے حکومت کو پابند کیا ہے کہ وہ سن 1956 کے اُس قانون پر عمل کرے جس میں پابند کیا گیا تھا کہ اگر کوئی شخص کسی خاتون کو مندر میں داخل ہونے سے روکتا ہے تو وہ کم از کم چھ ماہ کے لیے جیل بھیجا جا سکتا ہے۔

Bildergalerie Gold in Indien Padmanabhaswamy Tempel
بھارت میں کسی عورت کو مندر میں داخل ہونے پر روکنے کی سزا چھ ماہ قید ہےتصویر: STRDEL/AFP/Getty Images

مہارشٹر کا شانی شِنگناپور مندر احمد نگر ضلع میں واقع ہے۔ اِس مندر میں داخل ہونے کے لیے رواں برس جنوری میں ہزاروں عورتوں نے ایک مظاہرے میں شرکت کی تھی۔ اِن خواتین کی لیڈر تروپدی ڈیسائی نے مظاہرے میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اکیسویں صدی میں صنفی امتیاز کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتی فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ڈیسائی کا کہنا ہے کہ اب خواتین کے ہر مندر میں داخل ہونے کی کوشش کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک وفد کے ہمراہ وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور اِس ملاقات میں یہ وفد تجویز پیش کرےگا کہ اس شق کو بھارتی آئین میں شامل کیا جائے کہ مندروں میں خواتین کو داخل ہونے سے روکنا ملکی دستور کے منافی ہے۔

بھارت میں کئی ایسے مندر ہیں جن میں صدیوں سے کوئی عورت داخل نہیں ہوئی ہے۔ خاص طور پر یہ پابندی جوان عورتوں پر عائد ہے۔ ان مندروں میں کیرالا کا مشہور مندر صاباری مالا بھی شامل ہے اور اِس مندر میں دس برس سے لیکر پچاس برس تک کی عورت داخل نہیں ہو سکتی۔ یہ امر اہم ہے کہ ممبئی میں واقع ایک مسلمان صوفی حاجی علی درگاہ کے مزار میں سن 2011 سے خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ مزار کے نگرانوں نے مزار کے قریب خواتین کے جانے کو گناہ قرار دے دیا ہے۔