1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین پولیس کمانڈو جنسی شکاریوں کے تعاقب میں

امتیاز احمد17 فروری 2015

پولیس اس تاثر کو ختم کرنا چاہتی ہے کہ نئی دہلی ملک کا ’ریپ کیپیٹل‘ ہے۔ اسی سلسلے میں’چارلیز اینجلز‘ کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس ان خواتین کو گرلز کالجوں اور بسوں وغیرہ میں تعینات کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1Ecmk
Weibliche Polizisten in Indien
تصویر: Conway/AFP/Getty Images

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سورج طلوع ہوتے ہی خواتین پولیس اہلکاروں کا گروپ کراٹے مشقیں شروع کر دیتا ہے۔ ان خواتین اہلکاروں کا مقصد نئی دہلی کی سڑکوں کو جنسی شکاریوں سے آزاد کرانا ہے۔

حالیہ کچھ عرصے میں نئی دہلی میں جنسی زیادتی کے ہائی پروفائل واقعات رونما ہوئے ہیں، جن کی وجہ سے بھارت کا یہ شہر ’ریپ کیپٹل‘ کے نام سے مشہور ہوا ہے۔ انہی واقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پولیس سربراہان نے خواتین کی حفاظت کے لیے ’آل ویمن اسکواڈ‘ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ خواتین پولیس اہلکاروں پر مبنی اس گروپ کو خاص طور پر مارشل آرٹ کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔

ان خواتین پولیس اہلکاروں کے ٹرینر انہیں ’چارلیز اینجلز‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ دو گھنٹے کی سخت تربیت کے بعد چالیس رکنی اس گروپ کی سربراہ بھارتی ودھوا کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی طرح کے برُے رویے کو برداشت نہیں کریں گی۔ گزشتہ کئی ماہ کی تربیت کے بعد یہ خواتین نئی دہلی میں خواتین کی حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ یہ خواتین اہلکار روایتی یونیفارم پہننے کی بجائے سادہ کپڑوں میں ملبوس ہوں گی اور اِنہیں بسوں، میڑو اسٹیشنوں، خواتین کے کالجز اور ایسی جگہوں پر تعینات کیا جا ئے گا، جہاں لڑکیوں کو چھیڑ چھاڑ کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

Weibliche Polizisten in Indien
تصویر: Conway/AFP/Getty Images

ان خواتین کو تربیت فراہم کرنے والے ویشال جیسوال جاپانی کراٹوں میں بلیک بیلٹ ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’حقیقت میں ان سپاہیوں کو تربیت فراہم کرتے ہوئے میں ایک عظیم ذمہ داری محسوس کرتا ہوں۔ میں ایک ایسے جنگجو کی طرح محسوس کرتا ہوں، جو اپنا مشن جاری رکھےہوئے ہے۔ اور میرا مشن ان کو چارلیز اینجلز کی طرح نڈر اور بعض لوگوں کے لیے باعث خوف بنانا ہے۔‘‘

’ریپ کیپٹل‘

نئی دہلی تقریباﹰ سولہ ہزار نفوس پر مشتمل شہر ہے اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے دو سال پہلے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر خبروں کی زینت بنا۔ اس وقت ہزاروں افراد نے خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی تشدد کے خلاف احتجاج کیا۔ اس احتجاج کی وجہ نئی دہلی ہی میں ایک چلتی ہوئی بس پر سوار ایک تئیس سالہ طالبہ کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ بنا تھا۔ اس جنسی حملے کے بعد احتجاجی مظاہروں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ نتیجتاﹰ بھارتی حکومت کو قوانین کے ساتھ ساتھ محمکہ ء پولیس میں بھی اصلاحات لانا پڑی تھیں۔

گزشتہ برس صرف نئی دہلی میں جنسی زیادتی سے متعلق دو ہزار سے زائد کیس رجسٹرڈ کروائے گئے تھے۔ سن دو ہزار تیرہ کے مقابلے میں یہ تعداد اکتیس فیصد زائد بنتی ہے۔ اب پولیس کی کوشش ہے کہ ایسے تاثر کو ختم کیا جائے کہ نئی دہلی’ریپ کیپٹل‘ ہے۔ اسی سلسلے میں نئی دہلی کی خواتین کے لیے ’دفاعی کلاسز‘ کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔ ایسی کلاسوں میں بتایا گیا تھا کہ جنسی حملے کی صورت میں کس طرح خواتین اپنی حفاظت کر سکتی ہیں۔