خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والے افغان مہاجرین گرفتار
10 اپریل 2017بتایا گیا ہےکہ ان دو افغان تارکین وطن نے اپنی ہی مہاجر بستی میں مقیم دو خواتین کو جبری طور پر جسم فروشی کے دھندے پر لگایا تھا۔ پولیس نے ان دونوں تارکین وطن کو ہفتے کی شب گرفتار کیا تھا، تاہم پولیس نے یہ گرفتاریاں اتوار کی شب ظاہر کیں۔
بتایا گیا ہے کہ ان دونوں تارکین وطن کی عمریں پچاس برس کے قریب ہیں اور انہوں نے ایتھنز میں ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لے رکھا تھا، جہاں افغانستان اور ایران سے تعلق رکھنے والی ان خواتین کو گاہکوں کے حوالے کیا جاتا تھا، جب کہ حاصل ہونے والے تمام پیسے یہ دونوں تارکین وطن خود رکھ لیتے تھے۔
پولیس کے مطابق ان خواتین سے وعدہ کیا گیا تھا کہ جسم فروشی کرنے پر انہیں وسطی یا شمالی یورپ کے کسی ملک پہنچا دیا جائے گا، جب کہ ان دونوں خواتین کو اس دوران جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا سامنا رہا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں افغان تارکین وطن کی ہدایات پر خواتین کو ہراساں کرنے والے ایک شخص کو چاقو سے حملے کا نشانہ بنانے کے جرم میں ایک اور افغان تارک وطن کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے ان افغان تارکین وطن کا تعلق ایتھنز کے شمال میں مالاکاسا کے مہاجرکیمپ سے ہے، جہاں قریب ساڑھے چار سو تارکین وطن مقیم ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی قومی سرحدوں کی بندش کے بعد ہزاروں تارکین وطن یونان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد شامی مہاجرین کی ہے جب کہ دوسرا بڑا گروپ افغان ہے۔ گزشتہ برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بجیرہء ایجیئن سے یورپی یونین میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔