خودورکوفسکی: نئی سزا اور مغربی ملکوں کی تشویش
31 دسمبر 2010امریکہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بزنس مین میخائل خودورکوفسکی کو دی جانے والی تازہ سزا حقیقت میں انصاف کے اصول کے منافی ہے اور اس سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں روسی شمولیت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے روس میں قانون کی حکمرانی پر سنگین تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے سرکاری مؤقف بیان کرتے ہوئے یہ تحفظات واضح کیئے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے بھی ایسے ہی احساسات کا اظہار سامنے آیا ہے۔
مغربی ممالک بھی اس سزا کو روسی حکومت کا سیاسی انتقام خیال کرتے ہیں کیونکہ یہ سزا ایک ایسے شخص کو دی گئی ہے جو روسی وزیر اعظم ولادی میر پوٹن کا کھلا مخالف خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پس پردہ سیاسی مقاصد موجود ہیں اور یہ روس کے اندر قانون کی حکمرانی کے تضاد کو واضح کرتا ہے۔ فرانس نے بھی روس کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر جیرزی بوزیک نے سزا کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کے اندر قانون کی حکمرانی کا ایک لٹمس ٹیسٹ ہونے کے علاوہ انسانی حقوق کا روس کے اندر جو ’احترام‘ ہے، اس کا بھی عکاس ہے۔
روس عدالت کی جانب سے خودورکوفسکی کو منی لانڈرنگ اور چوری کے الزامات کے تحت 2017ء تک جیل میں رکھنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ سزا کا اعلان جج Viktor Danilkin نے کیا۔ اس مقدمے کی سماعت مارچ 2009 ء میں شروع ہوئی تھی۔ خودورکوفسکی کے مقدمے کو روسی عدالتی تاریخ کا ایک بڑا متنازعہ مقدمہ تصور کیا جاتا ہے۔ فیصلہ سنانے کے وقت کمرہ ء عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ خودورکوفسکی اور ان کے ساتھی نے تحمل سے سزا کا اعلان سنا البتہ فیصلے کے خلاف خودورکوفسکی کی والدہ نے صدائے احتجاج ضرور بلند کی۔
میخائل خودورکوفسکی کچھ سالوں پہلے روس کے متمول ترین شخص تھے۔ مقید خودور کوفسکی تیل پیدا کرنے والی بڑی مگر کالعدم قرار دی گئی کمپنی یوکاس کے سربراہ تھے۔ خودورکوفسکی اپنی سابقہ آٹھ سالہ قید کے آخری مہینے مکمل کر رہے تھے۔ وہ ایک وقت میں روسی وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں میں شما ر ہوتے تھے۔
اس دوسرے مقدمے میں وکلائے استغاثہ کے مطابق خودوکوفسکی اور ان کے ساتھی Platon Lebedev نے تیل کی کمپنی سے مختلف حیلے بہانوں سے 30 ارب ڈالر چرائے تھے۔ استغاثہ نے عدالت سے چودہ سال قید کی سزا کی درخواست کی تھی۔صفائی کے وکلاء نے استغاثہ کے ان الزامات کو کلی طور پر مسترد کردیا تھا۔ بڑے وکیلِ صفائی یوری شمٹ کا کہنا تھا کہ یہ سزا نہیں ہے کیونکہ یہ مقدمہ غیر قانونی رویے کا مظہر ہے اور عدالت پر انتظامیہ کا واضح دباؤ موجود تھا۔
روسی کے اندر انسانی حقوق کی سرگرم کارکن Lyudmila Alexeyeva نے اس فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ روس میں آزاد عدالتوں کا وجود نہیں ہے اور یہ باعث شرم ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف