خوشیوں کے شہر سے کسے خوشی ملے گی؟ ویسٹ انڈیز یا انگلینڈ
2 اپریل 2016میزبان بھارت کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کے بعد بھی ایڈن گارڈنز کی روشنیوں میں ہونے والی اس حتمی معرکہ آرائی کے لیے کلکتہ میں جوش وخروش ماند نہیں پڑا اور میچ کے تمام چھیاسٹھ ہزار ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔
فائنل میں گروپ اے کی دونوں ٹیموں نے جگہ بنائی ہے۔ گیل، سیمنز اور رسل جیسے پاور ہِٹرز کی موجودگی کے باعث ویسٹ انڈیزکو فائنل کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے ۔ ویسٹ انڈیز نے بمبئی میں اپنے پہلے میچ میں کرس گیل کی دھواں دار سینچری کی بدولت انگلینڈ کو ہرایا تھا۔
سیمی فائنل میں بھارتی باؤلرز کے چھکے چھڑانے والی ویسٹ انڈین ٹیم کے کپتان ڈیرن سیمی کا کہنا ہے، ’’ہمارے لیے ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا سفر مشکل تھا۔ شروع میں ہمیں کوئی گنتی میں نہیں لا رہا تھا لیکن جیت کےلیے اب ہمیں صرف آخری قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘‘
جمعرات کو ایڈن گارڈنز میں دنیا بھر سے آئے ہوئے نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈیرن سیمی کا مزید کہنا تھا، ’’تمام ویسٹ انڈین کرکٹرز ایک دوسرے کی کامیابیوں سے محظوظ ہو رہے ہیں۔ اگر میری ٹیم نے اپنی اہلیت کے مطابق کارکردگی دکھائی تو ہمیں کوئی نہیں ہرا سکتا۔‘‘
سیمی کے مطابق ویسٹ انڈیز کی اس ٹیم کو صرف ویسٹ انڈیز ہی ہرا سکتا ہے اور وہ اسی سوچ کے ساتھ فائنل کھیلنے کے لیے ایڈن گارڈنز کے میدان میں اتریں گے۔
ویسٹ انڈیز کی طرح انگلش ٹیم کی قوت بھی ان کی طویل بیٹنگ لائن ہے۔ جس میں بٹلر، رائے اور روٹ جیسے کھلاڑی شامل ہیں۔
ایڈن گارڈنز کی پچ روایتی طور پر اسپنرز کی مددگار سمجھی جاتی ہے لیکن فائنل کے لیے کرکٹ ایسوسی ایشن آف بنگال کے صدر سارو گنگولی نے بیٹنگ کے سازگار پچ تیار کرائی ہے جس پر گھاس نظر آرہی ہے۔ انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن، جو ماضی میں کلکتہ نائٹ رائڈرز کی جانب سے یہاں آئی پی ایل کے میچ کھیل چکے ہیں، کہتے ہیں کہ انہیں ایڈن گارڈنز کی پچ پر گھاس دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی ہے۔
مورگن کے بقول یہ اچھی کرکٹ وکٹ ہے اور وہ کامیابی کے لیے پرُ امید ہیں۔ مورگن نے کہا، ’’ہم نے گزشتہ بارہ میں ماہ میں مختصر دورانیے کی کرکٹ میں کامیابیوں کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اس لیے یہ فائنل ہمارے لیے بہت معنی رکھتا ہے ۔ یہاں کامیابی سے ہمیں اپنی محنت کا صلہ مل جائے گا۔‘‘
مورگن کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف کرس گیل ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا نام نہیں۔ گیل کے علاوہ مخالف ٹیم میں اور بھی خطرناک کھلاڑی موجود ہیں اور بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں سب کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہو چکا ہے۔
کلکتہ بھارت کا بمبئی کے بعد دوسرا بڑا شہر ہے جسے سن سولہ سو نوے میں انگریزوں نے بسایا تھا۔ وکٹوریہ میموریل اور فورٹ ولیم کالج کی طرح ایڈن گارڈنز کا میدان بھی کلکتہ میں انگریز دور کی ہی نشانی ہے۔ ا
س میدان میں ایک لاکھ پرجوش تماشایوں کے سامنے کھیلنا دنیا کے ہر کرکٹر کا خواب رہا ہے لیکن اب ایڈن گارڈنز کی گنجائش تیس ہزار کم ہوکر ستّر ہزار رہ چکی ہے۔
ٹورنامنٹ کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پانچ اعشاریہ چھ ملین امریکی ڈالرز کی رقم مختص کی تھی۔ جیتنے والی ٹیم کو پینتیس لاکھ اور رنرز اپ کو پندرہ لاکھ ڈالرز ملیں گے۔
دریں اثنا خواتین ٹونٹی ٹونٹی عالمی کپ کا فائنل بھی اتوار کی دوپہر کلکتہ میں ہی کھیلا جائے گا جس میں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی خواتین آمنے سامنے ہوں گی۔ آسٹریلیا نے میگلنن کی قیادت میں انگلینڈ کو دلی میں، جب کہ ویسٹ انڈیز نے سٹیفنی ٹیلر کی کپتانی میں نیوزی لینڈ کو بمبئی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی ہے۔
کلکتہ کو خوشیوں کا شہر کہا جاتا ہے اب دیکھنا ہے کہ دریائے ہگلی کے کنارے کس ٹیم کا دامن خوشیوں سے بھرتا ہے۔