خوف اور غصے سے کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا، فرانسیسی صدر
26 اپریل 2018فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں قوم پرستی کی مخالفت کی۔ ماکروں کے بقول یورپ اور امریکا کو مل کر دہشت گردی جیسے مسائل پر قابو پانا چاہیے۔ ماکروں نے کہا، ’’لاتعلقی یا تنہائی پسندی اور قوم پرستی کسی مسئلے کا حل نہیں ہیں۔ جو انسان دروازہ بند کر دے گا، وہ باہر کی دنیا میں کچھ تبدیل نہیں کر سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اکیسویں صدی میں لبرل ازم کے فقدان کو دور کرنے کی بھی کوششوں کی ضرورت ہے۔
فرانسیسی صدر کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور اقوام متحدہ جیسی بین الاقوامی تنظیموں کو لازمی طور پر مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم پرستی سے عالمی مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے آزاد اور شفاف تجارت کی وکالت بھی کی۔
ماکروں اپنے امریکی دورے پر پیر کے روز واشنگٹن پہنچے تھے۔ انہوں نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کو پیرس میں طے پانے والے تحفظ ماحول کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہو جانا چاہیے۔ ٹرمپ نے گزشتہ برس اس معاہدے کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا تھا کہ یہ ڈیل امریکا کے لیے مناسب نہیں ہے۔ پیرس میں سن 2015ء میں طے پانے والے معاہدے کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ رواں صدی کے اختتام تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی کرتے ہوئے زمین کے مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے درجہء حرارت کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم تک محدود کیا جائے۔
ایرانی جوہری ڈیل: میرکل اور ماکروں ٹرمپ کو قائل کر سکیں گے؟
ٹرمپ جوہری ڈیل پر قائم رہیں ورنہ ’نتائج شدید‘، ایرانی صدر
ٹرمپ ماکروں ملاقات: ’ایران جوہری ڈیل تباہ کن ہے‘
ماکروں نے بہت ہی پرجوش انداز میں جمہوریت، باہمی اشتراک عمل اور آزاد تجارت کے موضوعات پر بات کی۔ اس خطاب کے دوران ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر بھی ماکروں کا موقف امریکی صدر ٹرمپ کے موقف سے مختلف تھا۔
امریکی کانگریس میں ماکروں کا بہت پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس خطاب کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ماکروں نے امریکی سیاستدانوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔