خوفزدہ نہیں ہوں گے، امریکی وزیر خارجہ
14 ستمبر 2011منگل کو طالبان باغیوں نے کابل میں واقع امریکی سفارتخانے اور نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم ازکم گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ تاہم ابھی تک کسی غیر ملکی کی ہلاکت کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
طالبان باغیوں کے اس نئے حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا، ’افغانستان میں جو امریکی مرد وخواتین کام کر رہے ہیں، وہ بہادر لوگ ہیں اور اس طرح کے بزدلانہ حملے سے ان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کابل میں امریکی سفارتخانے پر حملے کے نتیجے میں کوئی امریکی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا، ’ہم ایسے تمام ضروری اقدامات کریں گے، جن سے نہ صرف افغانستان میں تعینات امریکی اہلکاروں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا بلکہ ان علاقوں میں بھی سکیورٹی سخت بنائی جائے گی، جہاں وہ کام کر رہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے ذمہ دار عناصر سے بھی نمٹا جائے گا۔
دوسری طرف پینٹاگون کے اعلیٰ اہلکاروں اور امریکی کانگریس کے کئی اہم ممبران نے اصرار کیا ہے کہ طالبان باغیوں کے ان حملوں سے افغانستان کے لیے امریکی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں آنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان تازہ حملوں کے نتیجے میں افغانستان سے امریکی افواج کی مرحلہ وار واپسی کے پروگرام پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ادھر افغانستان میں وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کو کابل کے حساس علاقے میں طالبان باغیوں کی طرف سے منظم طریقے سے کیے گئے حملوں کے نتیجے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں چار پولیس اہلکار اور تین بچے بھی شامل ہیں۔ انیس گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں نیٹو کے چھ فوجی بھی زخمی ہوئے۔ ان عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے افغان فورسز کے ساتھ نیٹو کے ہیلی کاپٹر بھی تعاون کر رہے تھے۔
افغان طالبان باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم افغان حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حقانی گروپ کی طرف سے کی گئی ہے۔ حقانی گروپ اگرچہ طالبان باغیوں کا حامی ہے تاہم وہ آزادانہ طور پر اپنی کارروائیاں عمل میں لاتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک