خیر پور میں بس حادثہ ، 58 افراد ہلاک
11 نومبر 2014ذرائع کے مطابق 69 مسافروں سے بھری یہ بس وادی سوات سے کراچی جارہی تھی کہ خیرپور کے قریب ٹھیڑی بائی پاس پر مخالف سمت سے آنے والے ٹریلر سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے کے نتیجے میں درجنوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے اور بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ مقامی افراد سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچے جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال خیر پور منتقل کیا گیا۔
ایک زخمی کے مطابق صبح چار بجے کا وقت تھا بس تیز رفتاری سے سڑک پر دوڑ رہی تھی اچانک ڈرائیور کو پتہ چلا کے آگے سڑک بند ہے۔ موڑ کاٹنے کی کوشش میں بس بے قابو ہوکر سڑک کی دوسری جانب موجود ٹریلر سے ٹکرا گئی۔ ایک اور زخمی نے بتایا کہ وہ سورہا تھا کہ اچانک بس الٹ گئی اور پھر زوردار دھماکہ ہوا اور وہ بے ہوش ہو گیا۔ اسے جب ہوش آیا تو وہ اسپتال میں تھا۔
اسپتال حکام کے مطابق مرنے والوں میں سے سترہ افراد کی لاشیں ناقابل شناخت ہیں۔ اسپتال میں سرد خانہ نہ ہونے کے باعث لاشیں رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایم ایس سول اسپتال کے مطابق ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے تاہم زخمیوں میں زیادہ تر کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئیں جن کا آپریشن ضروری ہے لہذا شدید زخمیوں کو سکھر اور لاڑکانہ منتقل کردیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے، 22 خواتین کے علاوہ 18 بچے اور 18 مرد شامل ہیں۔
حادثہ کی بازگشت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنی گئی۔ حکومت اور حزب اختلاف کے اراکین نے متاثرین کو فوری معاوضہ دینے اور زخمیوں کو علاج معالجہ کی سہولت دینے کا مطالبہ کیا۔
وزیر صحت جام مہتاب ڈہر کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے حادثہ ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار نے روڈ سیفٹی سے متعلق سے سندھ اسمبلی کی قرارداد پر عملدرآمد نہ ہونے کی جانب توجہ دلائی تو وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے جواب دیا کہ اس حوالے سے چیف سیکریٹری سے پوچھا جائے گا۔ تاہم قائد حزب اختلاف نے سندھ میں زیر تعمیر ہائیویز فوری مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ فنگشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی نے انکشاف کیا کہ وزیر اعلٰی کے ضلع میں تعینات ڈپٹی کمشنر سوئے ہوئے تھے اور کمشنر سکھر نے بھی حادثہ کا دو گھنٹے بعد نوٹس لیا۔
حادثہ کے کئی گھنٹے بعد سینیئر پولیس افسران جائے حادثہ پر پہنچے اور تحقیقات کا آغاز کیا۔ ڈی آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حادثہ سڑک خراب ہونے کے باعث پیش آیا۔ تاہم بس اوور لوڈڈ تھی اور موٹر وے پولیس نے گھوٹکی کے قریب بس کا چالان بھی کیا تھا۔ سڑک زیر تعمیر ہونے کے باعث اور کئی کئی فٹ گڑھے ہیں، بس کی رفتار اور گڑھوں کے باعث بس اچھل کر سڑک کی دوسرے طرف گئی اور ٹریلر سے ٹکرا گئی۔
حادثہ میں جاں بحق 43 افراد کا تعلق وادی سوات اور اس کے ملحقہ علاقوں سے ہے، جبکہ دو مردان کے رہنے والے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر سوات نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ میتوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے سوات منتقل کیا جائے۔