1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’داعش مہاجرین سے متعلق جاری بحث سے فائدہ اٹھا سکتا ہے‘

عاطف بلوچ16 نومبر 2015

جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ پیرس حملوں میں ملوث جنگجوؤں اور مہاجرین کے مابین فوری طور پر کوئی تعلق تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یوں عوام میں غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1H6da
Balkan Flüchtlinge
شامی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے، جن میں سے زیادہ تر جرمنی پہنچنے کے خواہشمند ہیںتصویر: Getty Images/AFP/N. Doychinov

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق و شام میں سرگرم انتہا پسند گروہ داعش اس مخصوص صورتحال میں یورپ میں مہاجرین کے بحران سے متعلق جاری بحث کو اپنے عزائم کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جنگجوؤں اور مہاجرین میں تفریق ضروری ہے اور اس حوالے سے کسی غلط فہمی پر مبنی بحث کو شروع کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

یہ امر اہم ہے کہ پیرس میں جمعے کے شب ہوئے حملوں کے دوران ایک حملہ آور کی لاش کے قریب سے مبینہ طور پر ایک شامی پاسپورٹ بھی ملا تھا۔ یوں ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ کم ازکم ایک حملہ آور بطور شامی مہاجر یورپ میں داخل ہوا۔ تاہم ہائیکو ماس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے لیے جلد بازی کی ضرورت نہیں بلکہ جب تک تفتیشی عمل مکمل نہیں ہو جاتا تب تک کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہیے۔

ہائیکو ماس نے نشریاتی ادارے اے آر ڈی کے ساتھ گفتگو میں شامی پاسیورٹ کے برآمد ہونے پر کہا کہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) اس طرح کی چالاکی سے یورپ میں مہاجرین کے بحران سے سیاسی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہادی اس حکمت عملی سے لوگوں کو غلط فہمی میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ ماس کے مطابق اس مخصوص صورتحال میں انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ شامی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے، جن میں سے زیادہ تر جرمنی پہنچنے کے خواہشمند ہیں۔

قبل ازیں جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزئیر اور وزیر دفاع ارسلا فان ڈیئر لائن نے بھی ویک اینڈ پر کہا تھا کہ پیرس پر حملہ کرنے والوں اور شامی مہاجرین کو ایک دوسرے سے جوڑنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ میزیئر کے مطابق، ’’میں یہ درخواست کرتا ہوں کہ جب تک کوئی ٹھوس شواہد نہیں مل جاتے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ایسی بیان بازی سے احتراز کیا جائے۔‘‘

Bundesjustizminister Heiko Maas
جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس نے خبردار کیا کہ جنگجوؤں اور مہاجرین میں تفریق ضروری ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Gambarini

جرمن وزیر دفاع فان ڈیئر لائن کے مطابق دہشت گرد اتنے زیادہ منظم ہیں کہ انہیں یورپ پہنچنے کے لیے مشکل اور دشوار گزار راستے اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ یورپ میں مہاجرین کے بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ انتظامی مسائل جرمنی کو ہی لاحق ہیں، جہاں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پہنچ چکی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق پیرس حملوں کے نتیجے میں جرمنی میں قائم مہاجرین کے کیمپوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید