’داعش مہاجرین سے متعلق جاری بحث سے فائدہ اٹھا سکتا ہے‘
16 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق و شام میں سرگرم انتہا پسند گروہ داعش اس مخصوص صورتحال میں یورپ میں مہاجرین کے بحران سے متعلق جاری بحث کو اپنے عزائم کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جنگجوؤں اور مہاجرین میں تفریق ضروری ہے اور اس حوالے سے کسی غلط فہمی پر مبنی بحث کو شروع کرنے سے باز رہنا چاہیے۔
یہ امر اہم ہے کہ پیرس میں جمعے کے شب ہوئے حملوں کے دوران ایک حملہ آور کی لاش کے قریب سے مبینہ طور پر ایک شامی پاسپورٹ بھی ملا تھا۔ یوں ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ کم ازکم ایک حملہ آور بطور شامی مہاجر یورپ میں داخل ہوا۔ تاہم ہائیکو ماس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے لیے جلد بازی کی ضرورت نہیں بلکہ جب تک تفتیشی عمل مکمل نہیں ہو جاتا تب تک کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہیے۔
ہائیکو ماس نے نشریاتی ادارے اے آر ڈی کے ساتھ گفتگو میں شامی پاسیورٹ کے برآمد ہونے پر کہا کہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) اس طرح کی چالاکی سے یورپ میں مہاجرین کے بحران سے سیاسی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہادی اس حکمت عملی سے لوگوں کو غلط فہمی میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ ماس کے مطابق اس مخصوص صورتحال میں انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ شامی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے، جن میں سے زیادہ تر جرمنی پہنچنے کے خواہشمند ہیں۔
قبل ازیں جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزئیر اور وزیر دفاع ارسلا فان ڈیئر لائن نے بھی ویک اینڈ پر کہا تھا کہ پیرس پر حملہ کرنے والوں اور شامی مہاجرین کو ایک دوسرے سے جوڑنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ میزیئر کے مطابق، ’’میں یہ درخواست کرتا ہوں کہ جب تک کوئی ٹھوس شواہد نہیں مل جاتے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ایسی بیان بازی سے احتراز کیا جائے۔‘‘
جرمن وزیر دفاع فان ڈیئر لائن کے مطابق دہشت گرد اتنے زیادہ منظم ہیں کہ انہیں یورپ پہنچنے کے لیے مشکل اور دشوار گزار راستے اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپ میں مہاجرین کے بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ انتظامی مسائل جرمنی کو ہی لاحق ہیں، جہاں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پہنچ چکی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق پیرس حملوں کے نتیجے میں جرمنی میں قائم مہاجرین کے کیمپوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔