1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جس بیٹے کی جان کی فکر تھی، اسی نے جان لے لی

افسر اعوان8 جنوری 2016

شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کے ایک رکن نے اپنی ہی ماں کو سینکڑوں لوگوں کے سامنے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ یہ ماں اپنے بیٹے کی زندگی کے لیے فکر مند تھی اور اسے داعش چھوڑنے کا کہتی تھی۔

https://p.dw.com/p/1HaCv
تصویر: picture-alliance/AP Photo

شام میں جاری خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے آج جمعہ آٹھ جنوری کو بتایا گیا ہے کہ شدت پسند گروپ داعش یا اسلامک اسٹیٹ کے ایک رُکن نے اپنی ہی والدہ کا یہ لرزہ خیز قتل شامی شہر الرقہ میں کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چالیس برس کے قریب عمر کی یہ خاتون نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ امریکی سربراہی میں قائم اتحاد اسلامک اسٹیٹ کا صفایا کر دے گا اس لیے اُسے اس کے ساتھ الرقہ شہر کو چھوڑ دینا چاہیے۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری نے شامی شہر الرقہ میں موجود اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیٹے کی طرف سے اپنی ماں کے ان خیالات کے بارے میں جب اس شدت پسند گروپ کو بتایا گیا تو اس خاتون کو حراست میں لے لیا گیا۔

آبزرویٹری کے مطابق 20 سالہ بیٹے نے بدھ چھ جنوری کو الرقہ کے مرکزی پوسٹ آفس کے باہر سینکڑوں لوگوں کے سامنے قتل کر دیا جہاں وہ کام کرتی تھی۔ الرقہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

داعش کی طرف سے18 ماہ کے دوران شام کے دو ہزار سے زائد عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔
داعش کی طرف سے18 ماہ کے دوران شام کے دو ہزار سے زائد عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔تصویر: picture alliance/AP Photo

عراق اور شام کے بڑے علاقوں پر قابض شدت پسند گروپ داعش ان علاقوں میں سینکڑوں لوگوں کو یہ الزام عائد کرتے ہوئے قتل کر چکا ہے کہ وہ دشمنوں کا ساتھ دے رہے تھے۔ آبزرویٹری کی طرف سے 29 دسمبر کو بتایا گیا تھا کہ داعش کی طرف سے خودساختہ خلافت کا اعلان کیے جانے کے بعد 18 ماہ کے دوران شام کے دو ہزار سے زائد عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔ یہ خلافت شام اور عراق کے ایسے علاقوں میں قائم کی گئی تھی جو اس شدت پسند گروپ کے قبضے میں تھے۔

روئٹرز کے مطابق شام میں قتل کیے جانے والوں میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن پر ہم جنس پرستی، جادو ٹونہ کرنے یا پر ارتداد جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ روئٹرز کے مطابق خاتون کی اپنے بیٹے کے ہاتھوں ہلاکت کے اس واقعے کی دیگر ذرائع سے ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔