1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش نے روسی فوجی افسر کا سر قلم کر دیا: امریکی ویب سائٹ

مقبول ملک (Reuters)
9 مئی 2017

عسکریت پسند گروپوں کی آن لائن کارکردگی پر نظر رکھنے والی ایک امریکی مانیٹرنگ ویب سائٹ ’سائٹ‘ کے مطابق شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جنگجوؤں نے شام میں ایک روسی فوجی افسر کا سر قلم کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2cfZj
Irak Syrien Terrorist IS-Mörder Dschihadi John
تصویر: SITE Intel Group/Handout via Reuters

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے منگل نو مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں قائم SITE مانیٹرنگ گروپ کے مطابق داعش نے ایک ایسی نئی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں ایک ایسے یرغمالی کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو ان شدت پسندوں کے بقول شام میں گرفتار کیا جانے والا ایک روسی انٹیلیجنس افسر تھا۔

اس بارے میں روسی وزارت دفاع اور روسی سکیورٹی سروس ایف ایس بی کی طرف سے کوئی فوری ردعمل تو سامنے نہیں آیا تاہم روئٹرز کے مطابق 12 منٹ دورانیے کی روسی زبان میں بنائی گئی یہ ویڈیو ایک ایسے دن جاری کی گئی ہے، جب روس میں دوسری عالمی جنگ کے آخری دنوں میں 1945ء میں نازی جرمنی پر فتح کی سالگرہ بہت بڑی فوجی پریڈ کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔

شام میں ’محفوظ علاقے‘ قائم کرنے کا منصوبہ عمل میں آ گیا

شام پر دوبارہ میزائل حملے کیے جا سکتے ہیں، امریکا

’اسد حکومت بہت سی حدیں پار کر گئی‘: ٹرمپ کی شام کو دھمکی

روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس ویڈیو میں سیاہ رنگ کے ایک جوگنگ سوٹ میں ملبوس ایک شخص ایک صحرائی علاقے میں گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوا نظر آتا ہے، جو دیگر روسی ایجنٹوں سے یہ مطالبہ کرتا سنائی دیتا ہے کہ انہیں اپنے ہتھیار پھینک دینا چاہییں۔

اسی ویڈیو میں پس منظر سے آنے والی ایک آواز میں ایک شخص کہتا ہے، ’’اس بے وقوف نے یقین کر لیا تھا کہ اگر وہ پکڑا گیا تو اس کا ملک اسے اس کے حال پر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ اس منظر کے بعد اس ویڈیو میں ایک داڑھی والا شخص ایک خنجر کے ساتھ اس یرغمالی کا سر قلم کر دیتا ہے۔

Syrien Russische Luftangriffe
روس نے شامی صدر بشارالاسد کی ‌حم‍ایت میں شامی باغیوں اور عسکریت پسندوں پر فضائی حملے ستمبر دو ہزار پندرہ میں شروع کیے تھےتصویر: Reuters/K. Ashawi

روئٹرز کے مطابق اس ویڈیو کے اصلی یا نقلی ہونے کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی اور یہ بھی واضح نہیں کہ شام میں اس مبینہ روسی انٹیلیجنس افسر کا سر کب قلم کیا گیا۔

شام میں روسی دستے صدر بشار الاسد کی حمایت میں ان باغیوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، جو صدر اسد کو اقتدار سے علیحدہ کرنا چاہتے ہیں۔ روئٹرز نے ’سائٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس ویڈیو میں ایسے مناظر بھی دکھائے گئے، جنہیں شام میں روسی فضائی حملوں کا نتیجہ بتایا گیا۔

ستمبر 2015ء میں، جب روس کے شام بھیجے جانے والے دستوں نے وہاں اپنی کارروائیاں شروع کی تھیں، تب سے اب تک مشرق وسطیٰ کے اس جنگ زدہ ملک میں خود ماسکو میں روسی وزارت دفاع کے مطابق 30 روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔