داعش کو جلد الرقہ سے باہر دھکیل دیا جائے گا، کرد ملیشیا
14 اکتوبر 2017کرد ملیشیا کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹ فورسز کسی بھی وقت ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے دارالخلافہ الرقہ پر قابض ہو سکتی ہیں۔ شہر کے اندر سے جنگجوؤں کے خاندانوں اور شہریوں کے باہر نکالنے کے لیے رابطے جاری ہیں۔
سیرین ڈیموکریٹک فورسز پر قدرے غلبہ رکھنے والی کرد ملیشیا وائی پی جی کا کہنا ہے کہ الرقہ شہر میں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ مکمل شکست سے دوچار ہونے والی ہے۔ وائی پی جی ملیشیا کے ترجمان نوری محمد کے مطابق اس شدید جنگ میں جہادیوں کو مسلسل پسپائی کا سامنا ہے۔ وائی پی جی کو امریکا کی عملی معاونت اور حمایت حاصل ہے۔ اطلاعات کے مطابق داعش کے جہادیوں نے ہتھیار پھینک دیے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الرقہ شہر پر مکمل قبضے کی جنگ اختتام کے قریب ہے اور اس شہر کو داعش کے جہادیوں سے ہفتہ چودہ اکتوبر یا اتوار پندرہ اکتوبر کو پوری طرح صاف کر دیا جائے گا۔ سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستہ تمام جنگجو الرقہ کی حدود سے نکل گئے ہیں۔
الرقہ کے لیے رپورٹنگ کرنے والے ایک سرگرم ایکٹیوسٹ گروپ نے فیس بک پر لکھا ہے کہ اس جنگ نے درحقیقت الرقہ کو ذبح کر ڈالا ہے۔ گروپ کے مطابق اس جنگ میں بے شمار معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ داعش نے عراق اور شام کے وسیع علاقے پر سن 2014 میں قبضہ کرنے کے بعد الرقہ کو اپنی خود ساختہ خلافت کا دارالخلافہ قرار دیا تھا۔ تاہن اب تین سال بعد جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ اس خود ساختہ دارالخلافہ سے راہِ فرار اختیار کر رہی ہے۔
دوسری جانب شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ الرقہ شہر سے جنگجوؤں کے خاندانوں اور شہریوں کے انخلا کے لیے بسیں پہنچ گئی ہیں۔ یہ بسیں الرقہ کے شمالی نواحی علاقے سے شہری حدود میں داخل ہوئی ہیں۔ اس وقت جہادیوں کے خاندانوں اور شہریوں کے انخلا کا معاملہ تعطل کا شکار ہے۔
شہری انتظامیہ کے مطابق الرقہ کے قبائلی سردار انخلا کے انتظامات کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ انخلا کے معاملے میں تعطل کی وجہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے فائٹرز کی محفوظ روانگی ہے۔