داعش کے خود ساختہ دارالحکومت کی ناکہ بندی شروع
4 جون 2016شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شامی فورسز روسی جنگی طیاروں کی مدد سے الرقعہ شہر کے مشرق میں اِثریا جب کہ دوسری جانب طبقہ شہروں کی جانب بڑھ رہی ہیں، تاکہ اس شہر کا حلب کے ساتھ زمینی راستہ منقطع کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ طبقہ شہر پر داعش کا قبضہ ہے۔ دوسری جانب کرد فورسز بھی امریکی جنگی طیاروں کی مدد سے شمال کی جانب سے الرقہ کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شامی فورسز حکومت کے حامی جنگجوؤں اور روسی جنگی طیاروں کے تعاون سے مسلسل پیش قدمی کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شامی فورسز اب داعش کے زیر قبضہ شہر طبقہ سے صرف 40 کلومیٹر دور ہیں، جب کہ الرقہ اور حلب کو ملانے والی سڑک بھی اب شامی فورسز نے قبضے میں لے لی ہے۔
شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ ایک طرف شمال سے کرد فورسز امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کے طیاروں کی مدد سے آگے بڑھ رہی ہیں، جب کہ دوسری جانب شامی فورسز نے بھی روسی فضائی مدد کے ذریعے اسلامک اسٹیٹ پر اپنے دباؤ میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کرد فورسز بھی طبقہ شہر کی جانب ترک سرحد کی جانب سے آگے بڑھ رہی ہیں اور وہ اب جھیل اسد نامی علاقے کے جنوبی حصے تک پہنچ چکی ہیں۔
آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق اس علاقے میں اب بہت تھوڑا حصہ جہادیوں کے قبضے میں ہے اور وہ زیادہ تر علاقے سے پسپا ہو چکے ہیں یا ہوتے جا رہے ہیں۔
ادھر ترک فوج نے بھی کہا ہے کہ اس نے بھاری توپ خانے کی مدد سے شمالی شام میں جہادیوں کی پوزیشینوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ترک فوج کے بیان کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 14 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
فی الحال آزاد ذرائع سے ان ہلاک شدگان یا زخمیوں سے متعلق درست اعداد و شمار سامنے نہیں آ سکے ہیں، تاہم جنوری سے اب تک اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ علاقوں سے ترک سر زمین پر ہونے والے راکٹ حملوں کے نتیجے میں 20 ترک شہری ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ وقفے وقفے سے ترک فورسز بھی اسلامک اسٹیٹ کی عسکری تنصیبات کو بھاری توپ خانے کی مدد سے نشانہ بنانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔