داعش کے سربراہ البغدادی کا بیٹا مارا گیا
4 جولائی 2018آئی ایس یا داعش کی اعماق نامی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ حذیفہ البدری شامی صوبے حمس میں علویوں اور روسیوں کے خلاف لڑتے ہوئے ہلاک ہوا۔ یہاں علویوں سے مراد شامی صدر بشارلاسد کے حامی مسلح دستے ہیں۔
اعماق کے مطابق یہ لڑائی حمس میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے ایک پلانٹ کے قریب ہوئی۔ اس نیوز ایجنسی نے اپنے ہاتھوں میں بندوق لیے ہوئے ایک نوجوان کی تصویر بھی جاری کی ہے اور کہا ہے کہ یہ تصویر حذیفہ البدری کی ہے۔
آئی ایس نے 2014ء میں شام اور عراق میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایک نام نہاد خلافت کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔ تب تک یہ دہشت گرد تنظیم ان دونوں ہمسایہ ممالک میں وسیع تر علاقوں پر قابض ہو چکی تھی۔ تاہم اس کے بعد کے عرصے میں شامی اور عراقی افواج کے ساتھ ساتھ امریکی سربراہی میں قائم بین الاقوامی عسکری اتحاد کی کارروائیوں کے بعد ایسے زیادہ تر علاقے داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیے گئے تھے۔
اندازہ ہے کہ اب شام کا صرف تین فیصد علاقہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کے کنٹرول میں ہے جبکہ بغداد حکومت گزشتہ برس دسمبر میں ہی عراق سے اس دہشت گرد تنظیم کے خاتمے کا اعلان کر دیا تھا۔
عراقی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار کے مطابق ابوبکر البغدادی عراقی سرحد کے قریب شامی علاقے میں روپوش ہے اور اس کے ساتھ اس کے بہت قریبی مسلح جہادیوں کا ایک چھوٹا سا گروہ بھی ہے۔ اس سے قبل کئی مرتبہ البغدادی کے مبینہ طور پر ہلاک ہو جانے کی خبریں بھی گردش کرتی رہی ہیں۔
البغدادی کا تعلق عراق سے ہے اور وہ دنیا کا مطلوب ترین انسان ہے۔ امریکا نے البغدادی کے سر کی قیمت کے طور پر پچیس ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔