دال میں کچھ کالا ہے یا محض الزام تراشی
20 اپریل 2018پاکستان کے سوشل میڈیا پر اس وقت ’میشا شفیع‘ اور ’می ٹو‘ ٹاپ ٹرینڈنگ ہیش ٹیگز بنے ہوئے ہیں۔ میشا شفیع نے گزشتہ روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی پیغام میں لکھا،’’ یہ میرے ساتھ یہ سب ہوا جب کہ میں ایک خود مختار عورت ہوں، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ کھل کر بات کرتی ہے۔‘‘ شفیع نے لکھا کہ اس تجربے سے وہ اور ان کا خاندان کافی تکلیف میں رہا ہے۔
علی ظفر نے ان الزامات کی تردید کر دی ہے اور کہا کہ وہ اس کیس کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔ ہیش ٹیگ می ٹو کا استعمال کرتے ہوئے کئی شو بز اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات میشا شفیع کے حق میں بات کر رہی ہیں۔ کالم نویس اور مصنف بینا شاہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ کوئی عورت صرف مزے کی خاظر دنیا کو اپنے ہراساں ہونے کی کہانی نہیں سناتی۔‘‘
حلیمہ خان نے لکھا،'' میشا کو اپنے خاندان کی حمایت حاصل ہے۔ وہ ایک امیر خاندان سے ہے اور بہت اثر و رسوخ بھی رکھتی ہیں۔ میں یہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ عام گھروں کی عورتوں کیسے جنسی حملے کرنے والوں سے بچتی ہوں گی۔‘‘
صحافی ثنا سلیم نے لکھا،’’ وہ تمام خواتین جو ہراساں ہوئی ہیں وہ میشا شفیع کے بیان کو پڑھیں تو ان میں بھی آگے بڑھ کر بولنے کی ہمت پیدا ہوگی۔‘‘
پاکستان کی شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی اداکارہ عرویٰ حسین نے بھی اپنی ٹویٹ سے میشا شفیع کی حمایت کی۔
تاہم بہت سے افراد کی رائے میں علی ظفر پر لگائے گئے الزامات کا فیصلہ عدالت میں ہونا چاہیے اور اس سے قبل کسی ایک شخصیت کی طرف داری نہیں کرنی چاہیے۔
میشا شفیع کے اس ٹوئٹر پیغام کے بعد دو اور خواتین نے بھی علی ظفر پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کر دیا ہے۔ لینا غنی نامی خاتون نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ انہیں اس وقت کو یاد کرنا بہت تکلیف دہ لگتا ہے جب علی ظفر فون پر انہیں نامناسب قسم کے پیغامات بھیجتے تھے۔ اسی طرح صوفی نامی ایک خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ علی ظفر جب شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لیے چندہ جمع کرنے واشگنٹن دورے پر تھے تب انہوں نے ایک نوجوان خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔
اس واقع نے پاکستانی میڈیا اور ملک کی شوبز انڈسٹری میں ہل چل مچا دی ہے۔ ایسے بہت کم واقعات سامنے آئے ہیں جب پاکستان کی کسی اہم خاتون شخصیت نے ایک اور نامور شخصیت پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہو۔
’اس معاملے پر میں خاموش نہیں رہوں گی‘
شرمندگی کا مطالبہ مظلوم خواتین سے ہی؟
خواتین سیاستدانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، ریحام خان