’دبلے افراد کو بھی دل کے دورے کے خطرات‘
17 جنوری 2019محققین کے مطابق اس مطالعے میں عام وزن کے حامل افراد پر توجہ مرکوز کی گئی، جو دن کا زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، تاہم ہفتہ وار بنیادوں پر ورزش کے لیے مختص کم از کم ہدف یعنی 150 منٹ پر توجہ بھی دیتے ہیں۔ محققین کے کہنا ہے کہ اس معتدل ورزش کرنے مگر دن کا زیادہ تر حصہ بیٹھ کر گزارنے والے عام وزن کے حامل افراد میں موٹے افراد کے مقابلے میں دل کے دورے کے خطرات 58 فیصد کم دیکھے گئے ہیں۔ تاہم عمومی وزن کے حامل ایسے افراد جو ورزش بالکل نہیں کرتے یا انتہائی کم ورزش کرتے ہیں، ان میں عارضہ قلب کے خدشات موٹاپے کے شکار افراد سے مختلف نہیں دیکھے گئے۔
کرسمس کی شام احتیاط، دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے
دل کے دورے کے بعد ورزش فائدہ مند
اس تحقیقی رپورٹ کے مصنف اور یونیورسٹی آف فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے آرچ مائینوس کے مطابق، ’’عام وزن کا حامل ہونا، صحت مندی کے لیے کافی نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’عام وزن کے حامل افراد کو یہ بتانا ضروری ہے کہ انہیں ورزش کرنا ہے، کیوں کہ دوسری صورت میں وہ صحت مندی کے ایک جھوٹے احساس سے وابستہ ہو کر نقصان اٹھا سکتے ہیں۔‘‘
مائینوس کا کہنا تھا، ’’آرام دہ زندگی خصوصاﹰ جب وہ درمیانی عمر یا زیادہ عمر کے ہوں، دل کے پٹھوں کی کمیت اور مضبوطی کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘
اس مطالعے میں 40 تا 79 برس کی عمروں کے افراد کو شامل کیا گیا تھا، جن کا دل کے عارضے سے کبھی وابستہ نہیں رہا۔ محققین کے مطابق اس تحقیق میں ایسے افراد جب کا باڈی ماس انڈیکس ساڑھے اٹھارہ سے چوبیس اعشاریہ نو تھا، انہیں عام وزن کا حامل سمجھتا گیا اور ایسے افراد جن کا باڈی ماس انڈیکس پچیس تا تیس تھا، انہیں فربہ قرار دیا گیا۔
ع ت، ع ب (روئٹرز)