دجلہ و فرات کے مرغزار خطرے میں
عراق میں بین النہرین کی دلدلی زمین کسی زمانے میں مغربی یوروشیا کے لیے سب سے بڑا ایکو سسٹم تھی۔ لیکن سالہا سال کی خشک سالی اور سیاسی بحران نے یہاں کے مرغزاروں کو معدومی کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
گرم اور خشک خطہ
عراق میں ریت کے سمندر میں واقع بین النہرین کا دلدلی علاقہ نایاب ہے۔ یہ علاقہ دریائے فرات اور دریائے دجلہ سے سیراب ہوتا ہے۔ عراق کی خشک سالی، بارشوں کی کمی، اندرونی سیاسی بحران اور ترکی کی طرف سے ان دریاؤں کے پانیوں کا رخ موڑنے سے موجودہ صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی ہے۔
خوراک کی کمی
الجبايش جیسے علاقے کے قریب بھی جانوروں کو خوراک تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ یہاں ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر بھی دیکھا جا سکتا ہے کیوں کہ گرمیوں میں یہاں کا درجہ حرارت پچاس ڈگری سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔ خشک سالی کی وجہ سے زرخیز زمین میں کمی اور بنجر زمین میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ایک نایاب ثقافت کے امین
معدان عرب مختلف قبائل کا مجموعہ ہیں۔ ان کی نایاب ثقافت کا دار ومدار ہی یہاں کے متنوع مرغزاروں پر ہے۔ گزشتہ کئی صدیوں سے یہ عرب قبائل اپنی بقاء کے لیے بھینسوں اور مچھلیوں پر انحصار کرتے آئے ہیں۔
مقامی معیشت
ام حسن بھینسوں کے دودھ سے کریم بناتی ہیں اور اسے مقامی مارکیٹ میں بیچ دیتی ہیں۔ مقامی معیشت انہی مرغزاروں کے اردگرد گھومتی ہے۔ بھینسوں کے دودھ کی ترسیل کشتیوں کے ذریعے کی جاتی ہے لیکن اب بھینسوں کا دودھ بھی کم ہوتا جا رہا ہے کیوں کہ انہیں کھانے کے لیے کم ملتا ہے۔
زہریلی زمین
معدان عربوں کی یہ روایتی کشتی اس بڑے علاقے کے وسط میں پڑی ہے۔ اسی جگہ کو بائبل کے باغ عدن کا مقام قرار دیا جاتا ہے۔ یہ مرغزار پندرہ ہزار مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ انیس سو اکانوے کی شیعہ بغاوت اور صدر صدام کی طرف سے اس علاقے کو زہریلا بنانے کے بعد یہاں کی زیادہ تر آبادی قریبی شہروں میں منتقل ہو گئی تھی۔
خشک سالی کے مارے ہوئے
ایک مری ہوئی بھینس کا یہ ڈھانچہ اس علاقے کے صورتحال کی سنجیدگی کو عیاں کر رہا ہے۔ قدیم سمیری تہذیب میں بھی یہاں بھینسوں کو رکھا جاتا تھا۔ اسی تہذیب نے یہاں زراعت، آبپاشی اور مویشی بانی کی بنیاد رکھی تھی۔
ماہی گیری
حبا، زینب اور حسن پکڑی گئی مچھلیاں تقسیم کر رہے ہیں۔ کم پانی کی وجہ سے مچھلیوں کی تعداد بھی کم ہو چکی ہے جبکہ کئی اقسام کی مچھلیاں مکمل طور پر معدوم ہو چکی ہیں۔ یہاں کا ایکو سسٹم تیزی سے تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
بھینسوں کی دیکھ بھال
ایک نوجوان اپنا خاندانی کام یعنی بھینسوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ ابھی اس خاندان کے پاس صرف پندرہ بھینسیں ہیں جبکہ کئی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکی ہیں۔ عام طور پر یہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک خوراک کی تلاش میں رہتی ہیں۔