درہ آدم خیل میں اسلحہ سازی کی صنعت
درہ آدم خیل میں یورپی، امریکی اور روسی ساختہ اسلحے کی قریب ہو بہو نقل تیار کی جاتی ہے جو قیمت میں اصل کے مقابلے میں انتہائی کم ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے لوگ انہیں خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ایک سینیئر کاریگر اپنے شاگردوں سمیت ہاتھ سے اسلحہ سازی میں مصروف ہے۔ مقامی لوگ ایسے ہی بے قاعدہ اساتذہ سے یہ اسلحہ سازی کا ہنر سیکھتے ہیں۔
چینی ساختہ پستول کی نقل کو انتہائی صفائی سے بنایا جاتا ہے اور یہ کام بھی دستی کیا جاتا ہے۔ یہ پستول پاکستان بھر میں شہرت رکھتا ہے۔
بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی باپ دادا کے اس ہنر کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں لیکن وہ حکومت کی سرپرستی سے محروم ہیں۔
درہ آدم خیل کے بعض کاریگروں کا کام ملک بھر میں مشہور ہے اور انہیں ملک بھر سے ہاتھ سے بنائے گئے اسلحے کے آڈرز بھی ملتے ہیں۔
درہ آدم خیل میں اسلحہ سازی کے لیے کوئی جدید مشینری دستیاب نہیں بلکہ یہاں عام اور پرانی مشینری استعمال کی جاتی ہے
کئی ہمسایہ ممالک درہ آدم خیل میں تیار کردہ اسلحے کو ’ہنٹنگ اور شوٹنگ‘ کے مقصد کے لیے خریدنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ تاہم قانوی مسائل کی وجہ سے وہ اسے خرید نہیں سکتے۔
سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ’ہنٹنگ اینڈ شوٹنگ‘ کے حوالے درہ آدم خیل میں تیار کیے گئے اسلحے کی نمائش کا انتظام کرتی ہے تاکہ اس کے لیے بین الااقوامی منڈی میں مارکیٹ پیدا کی جا سکے۔
پستولوں اور بندوقوں کے ساتھ ساتھ درہ آدم خیل میں اس اسلحے کے لیے کارتوس اور گولیاں بھی دستیاب ہوتی ہیں جس میں زیادہ تر مقامی طور پر تیار کی جاتی ہیں۔
اس مارکیٹ میں پستولوں کے علاوہ آٹومیٹک اسلحہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ مقامی کاریگروں کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ درہ آدم خیل میں تیار ہونے والا آٹومیٹک اسلحہ کسی بھی غیر ملکی اسلحے کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
اس اسلحہ مارکیٹ میں اسلحہ سازی کے ساتھ اسلحے کی حفاظت کے لیے چمڑے کے کورز بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ اس صنعت سے بھی سینکڑوں لوگ وابستہ ہیں۔
درہ آدم خیل میں مقامی طور پر تیار کیے گئے اسلحے پر واضح طور پر’میڈ ان چائنا‘ .کندہ ہے۔