1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دشمنو ں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کی نئی فوجی حکمت عملی

جاوید اختر، نئی دہلی
5 فروری 2020

بھارت نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے اور پاکستان اور چین کے ممکنہ حملے کا موثر جواب دینے کے لیے نئی فوجی حکمت عملی کے تحت ’تھیٹر کمانڈ‘ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3XIdg
Indien Neu Delhi Soldaten der Vereinigten Arabischen Emirate
تصویر: Imago/Hindustan Times

بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف(سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت نے بھارت میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی تشکیل نوکا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں افواج ایک یونٹ کی طرح کام کریں گی اور ’تھیٹر کمانڈ‘ کی تیاری تین برس میں مکمل ہو جائے گی۔ نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل بپن راوت نے بتایا کہ ’تھیٹر کمانڈ‘ کی تشکیل کے سلسلے میں تینوں افواج کے سربراہوں سے ان کی تفصیلی بات چیت ہوئی، جس کے بعد تھیٹر کمان بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے تحت مشرقی، شمالی اور مغربی کمان چین اور پاکستان سے ممکنہ خطرات پر نگاہ رکھے گا۔ اس کے علاوہ ایئر ڈیفنس کمان، اسپیس کمان، ٹریننگ کمان اور لاجسٹکس کمان بھی بنائے جائیں گے۔

دفاعی ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے دو کمان ہو سکتے ہیں۔ ایک کشمیر کے لیے اور دوسرا پنجاب، راجستھان اور گجرات کے علاقوں کے لیے۔ چین سے ملحق سرحد کی لمبائی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ایک کمان نیپال سے مشرق تک اور دوسرا مغربی علاقے کے لیے ہو سکتا ہے۔ امریکا اور چین نے اپنی دفاعی ضرورتوں کے لیے اس طرح کے کمان بنا رکھے ہیں تاہم جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ بھارت نہ تو امریکا کے جغرافیائی تھیٹر ماڈل کی اور نہ ہی چین کے خطے پر مبنی ماڈل کی نقل کر رہا ہے بلکہ ”ہم اپنی ضرورتو ں اور خطے کے مطابق تھیٹر کمان قائم کریں گے۔“

تھیٹر (وار فیئر) کمان کیا ہے؟

تھیٹر کمان میں تینوں افواج ایک ساتھ مل کر اور ایک دوسرے کے تال میل سے کام کرتی ہیں۔ بھارت میں اس وقت تینوں افواج کے پاس الگ الگ سترہ کمانڈز ہیں۔ ان میں بحریہ اور فضائیہ کی سات سات اور آرمی کی تین کمانڈز شامل ہیں۔ ان تمام کمانوں کو اب آٹھ کمان میں ضم کر دیا جائے گا۔

بھارت میں فی الحال تینوں افواج یعنی بری، بحری اور فضائیہ جنگی تیاریاں الگ الگ کرتی ہیں اور تینوں کو ایک ساتھ تربیت حاصل کرنے کا موقع کم ہی مل پاتا ہے۔ کارگل جنگ کے بعد اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس کی گئی کہ تینوں افواج کو بعض اوقات ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں تال میل کے ساتھ مشق اور کارروائی کرنے میں تھیٹر کمان کافی مددگار ثابت ہو گی۔

تھیٹر کمان کو ملک کی جغرافیائی حصوں اور سکیورٹی ضروریات کے تحت تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اس سے وسائل کا زیادہ بہتر طریقے سے استعمال اور دفاعی اخراجات کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تھیٹر کمان کا مشورہ دینے والی اعلی سطحی کمیٹی کے چیئرمین لفٹننٹ جنرل ڈی بی شیکتکار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”تھیٹر کمان آج وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں تھیٹر کمان کی ضرورت اس لیے ہے کیوں کہ بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کوئی ایک فوج اکیلے نہیں کر سکتی ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ہم کم وسائل کا زیادہ بہتر طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ بھارت کی اسٹریٹیجک سرحدوں کی توسیع ہو رہی ہے، ایسے میں ہمیں زیادہ بڑی تصویر اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ دیگر ملکوں سے لاحق خطرات کو سمجھنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کی بھی ضرورت ہے۔“

 خیال رہے کہ بھارتی فضائیہ نے مربوط تھیٹر کمان کی تجویز کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اس سے وسائل پر بوجھ بڑھے گا۔ لیکن چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل راوت کی دلیل ہے، ”ہم (انڈین) یونین کے مسلح افواج ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم حقیقی طور پر ایک ہونے کا ثبوت دیں۔“