’دشمنوں کی ناشک‘، پہلی بھارتی جوہری آبدوز تيار
10 اگست 2013نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارت ميں تيار کی جانے والی ’آئی اين ايس اريہانت‘ نامی آبدوز پر نصب نيوکليئر ری ايکٹر کو چالو کر ديا گيا ہے۔ اب اس آبدوز کی کھلے سمندر ميں آزمائش ہونا باقی ہے، جس کے بعد اسے ملکی بحريہ کے ليے دستياب بنايا جا سکے گا۔ ری ايکٹر کو چالو کيے جانے کے بعد اب متعلقہ اہلکار اس آبدوز ميں جوہری ہتھيار نصب کرنے پر بھی کام کر سکتے ہيں۔ آئی اين ايس اريہانت منصوبے ميں يہ پيش رفت بھارت کے ’نيوکليئر ٹريڈ‘ يعنی زمين، فضا اور سمندر تينوں ہی جگہوں سے جوہری ہتھيار استعمال کرنے کی صلاحيت حاصل کرنے کے سلسلے ميں ايک اہم قدم ہے۔
نئی دہلی ميں وزير اعظم من موہن سنگھ نے اس پيش رفت پر ملکی محکمہ برائے جوہری توانائی، بحريہ اور ڈيفنس ريسرچ اينڈ ڈيولپمنٹ آرگنائزيشن کو سراہا اور انہيں مبارک باد پيش کی۔ سنگھ نے اس بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا، ’’آج ہونے والی پيش رفت ہماری ديسی تکنيکی صلاحيتوں ميں ايک بڑے قدم کی نشاندہی کرتی ہے۔ يہ ثبوت ہے اس بات کا کہ ہمارے سائنسدان، ٹيکنالوجی سے تعلق رکھنے والے ماہرين اور دفاعی اہلکار ملک کی سلامتی کو يقينی بنانے کے ليے پيچيدہ سے پيچيدہ ٹيکنالوجی ميں مہارت حاصل کر رہے ہيں۔‘‘ اس موقع پر بھارتی وزير اعظم نے اميد ظاہر کی کہ آئی اين ايس اريہانت جلد بھارتی نيوی کے ليے کميشن کر دی جائے گی۔
’آئی اين ايس اريہانت‘ قريب چھ ہزار ٹن وزنی ہے اور اس ميں پچاسی ميگا واٹ کا ایک نيو کليئر ری ايکٹر نصب ہے۔ دفاعی اہلکاروں کے مطابق يہ آبدوز چوبيس ناٹس تک کی رفتار تک سفر کر سکتی ہے۔ نئی دہلی انتظاميہ کی جانب سے اس آبدوز کو تيار کرنے کے منصوبے کا اعلان سن 2009ء ميں کيا گيا تھا۔ آئی اين ايس اريہانت کی تعمير ايک ايسے منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت بھارت ايسی جوہری صلاحيت کی حامل پانچ آبدوزيں تيار کرنا چاہتا ہے۔
قبل ازيں اپريل 2012ء ميں بھارت روس سے جوہری ہتھياروں سے ليس کرنے کی صلاحيت رکھنے والی ايک آبدوز خريد چکا ہے، جس کے بعد وہ ان ملکوں ميں شامل ہو چکا ہے، جو ايٹمی صلاحيت رکھنے والی آبدوزوں کے حامل ہيں۔ ان ملکوں ميں امريکا، چين، فرانس، برطانيہ، روس اور 2012ء سے بھارت بھی شامل ہيں۔ مزيد يہ کہ بھارت نے ملکی بحريہ کو جديد تر بنانے کے ليے کئی بلين ڈالر کا ايک معاہدہ کر رکھا ہے، جس کے تحت 2015ء ميں اسے فرانس اور اسپين کے اشتراک سے بننے والی چھ ميں سے پہلی ’اسکور پين‘ نامی ڈيزل اليکٹرک آبدوز بھی ملنے والی ہے۔