دلائی لامہ ایک بار پھر جرمنی کے دَورے پر
30 جولائی 2009بُدھ 29 جولائی کو اپنے دَورہٴ جرمنی کے آغاز پر دلائی لامہ نے سب سے پہلے صوبہ ہیسے کے وزیر اعلیٰ رولانڈ کوخ کے ساتھ ملاقات کی، جو طویل عرصے سے اُن کے ذاتی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اِس موقع پر کوخ نے دلائی لامہ کو یقین دلایا کہ تبتیوں کے حقِ خود ارادیت کی کوششوں کے سلسلے میں اُنہیں صوبے ہَیسے اور پورے جرمنی کی بھرپور ہمدردیاں اور بہت سی سیاسی قوتوں کی تائید و حمایت حاصل ہے۔
کوخ نے کہا کہ چینی ریاست کے ا یک حصے کے طور پر تبتیوں کو وہ حقوق حاصل نہیں ہو سکتے، جو اپنی ایک الگ ثقافت میں زندہ رہنے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ کوخ کے مطابق جرمنی میں اِس بات کو تشویش کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے کہ عوامی جمہوریہٴ چین کے شمال مغرب میں ایغور قوم کی شکل میں ایک اور قومی گروپ کو بھی وہ آزادی نہیں دی جا رہی، جس میں یہ باشندے اپنی ثقافت کے مطابق زندگی گذار سکتے ہیں۔
دلائی لامہ سے مخاطب ہوتے ہوئے رولانڈ کوخ نے کہا:’’آپ دنیا میں بہت سے انسانوں کے لئے اور ذاتی طور پر میرے لئے بھی ایک ایسی شخصیت ہیں، جوصرف اور صرف پُر امن ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنی قوم کی آزادی اور شناخت کی اہم جدوجہد کی طرف توجہ دلا رہی ہے اور یہ اہم جنگ پُر امن طریقے سے ہی لڑ رہی ہے۔‘‘
جواب میں 74 سالہ دلائی لامہ نے کہا کہ ایک بار پھر جرمنی کا دورہ کرتے ہوئے وہ خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ وہ سب سے پہلے سن 1973ء میں جرمنی آئے تھے اور یہ اُن کا پینتیسواں دَورہ ہے۔ یورپ کا کوئی اور ملک ایسا نہیں ہے، جہاں وہ اتنی مرتبہ آئے ہوں۔
اپنے موجودہ دَورے کے بنیادی مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے دلائی لامہ نے کہا:’’مجھے درحقیقت ایک بار پھر یہاں آ کر بے حد مسرت ہو رہی ہے۔ مَیں یہاں خاص طور پر اپنی بدھ برادری کو بدھ مَت کے بارے میں لیکچرز دوں گا۔ اُن کی درخواست پر مَیں اُن کے سامنے اِس مذہب کے بنیادی تصورات کی تشریح کروں گا۔‘‘
منتظمین کو توقع ہے کہ اِن لیکچرز کو سننے کے لئے تقریباً تیس ہزار عقیدت مند فرینکفرٹ آئیں گے۔ جرمنی سے پہلے دلائی لامہ پولینڈ میں تھے، جہاں اُنہیں ایک شاندار تقریب میں دارالحکومت وارسا کا اعزازی شہری قرار دیا گیا۔ تین اگست کو اُنہیں جرمنی کی ماربُرگ یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی جائے گی۔ اِس کے بعد وہ سوئٹزرلینڈ جائیں گے، جہاں سے سات اگست کو وہ واپس بھارت کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔