دنيا بھر ميں کہاں کہاں مہاجرين کے بحران جاری ہيں؟
اس وقت دنيا بھر ميں بے گھر اور ہجرت پر مجبور افراد کی تعداد تاريخ ميں اپنی اونچی ترين سطح پر ہے۔ اس تصويری گيلری ميں آپ جان سکتے ہيں کہ اس وقت کن کن ممالک کو مہاجرين کے بحرانوں کا سامنا ہے۔
برونڈی
رواں سال مئی کے اواخر ميں افريقی ملک برونڈی کے پناہ گزينوں کی تعداد 424,470 تھی۔ ان مہاجرين ميں سے تقريباً ستاون فيصد نے تنزانيہ ميں جبکہ بقيہ نے يوگينڈا، کانگو اور روانڈا ميں پناہ لے رکھی ہے۔ برونڈی ميں اقتصادی بد حالی، کھانے پينے کی اشياء کی قلت و بيمارياں وسيع پيمانے پر فرار کا سبب بن رہی ہيں۔ يو اين ايچ سی آر نے برونڈی کے مہاجرين کے ليے اس سال 391 ملين امريکی ڈالر کی امداد کی اپيل کر رکھی ہے۔
کانگو
مئی کے اختتام پر افريقہ ميں صحارا ريگستان کے نيچے واقع ممالک ميں پناہ ليے ہوئے کانگو کے مہاجرين کی مجموعی تعداد 735,000 تھی۔ کانگو کے مختلف علاقوں ميں مسلح تنازعات جاری ہيں اور اس ملک کو درپيش مہاجرين کے بحران کو انتہائی پيچيدہ تصور کيا جاتا ہے۔ سن 2017 سے اب تک اس ملک کے ملين افراد بے گھر ہو چکے ہيں اور اس کے علاوہ پڑوسی ملکوں کے بھی لگ بھگ پانچ لاکھ مہاجرين نے کانگو ميں پناہ لے رکھی ہے۔
عراق
عراق ميں جاری مسلح تنازعے کے سبب سن 2014 سے اب تک اس ملک کے تين ملين شہری بے گھر ہو چکے ہيں۔ تازہ ترين اعداد و شمار کے مطابق 2.1 ملين عراقی شہری اس وقت بے گھر ہيں اور اپنے ملک کے اندر ہی پناہ گاہوں ميں گزر بسر کر رہے ہيں۔ 260,000 عراقی تارکين وطن پناہ کے ليے ديگر ممالک ہجرت بھی کر چکے ہيں۔
روہنگيا مہاجرين
پچيس اگست سن 2017 سے لے کر رواں سال مئی کے اواخر تک پناہ کے ليے بنگلہ ديش ہجرت کرنے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد 713,000 ہے۔ روہنگيا مسلمان، ميانمار ميں ايک اقليتی گروپ ہيں جن کے پاس کسی ملک کی شہريت نہيں۔ اقوام متحدہ اپنی متعدد رپورٹوں ميں ميانمار کی فوج کے روہنگيا کے خلاف اقدامات کو ’نسل کشی‘ سے تعبير کر چکا ہے۔
شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام ميں اس وقت 13.1 ملين افراد کو ہنگامی بنيادوں پر مدد درکار ہے۔ اس ملک ميں بے گھر افراد کی تعداد 6.6 ملين ہے جبکہ سن 2011 ميں خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک ساڑھے پانچ ملين شامی باشندے پناہ کے ليے ديگر ممالک ہجرت کر چکے ہيں۔
وسطی افريقی جمہوريہ
وسطی افريقی جمہوريہ دنيا کے غريب ترين ممالک ميں سے ايک ہے۔ اس وقت ديگر ملکوں ميں پناہ کے ليے موجود اس ملک کے پناہ گزينوں کی تعداد 582,000 ہے جبکہ اپنے ہی ملک ميں بے گھر افراد کی تعداد 687,398 ہے۔ وہاں غربت کے علاوہ متصادم مسلح گروہوں اور امن و امان کی ابتر صورتحال کے سبب مقامی لوگ ہجرت پر مجبور ہو رہے ہيں۔
يورپ
يورپ ميں سمندری راستوں سے اس سال اب تک 32,601 مہاجرين پہنچ چکے ہيں جبکہ بحيرہ روم کے راستے پناہ کے سفر ميں 649 ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں۔ يو اين ايچ سی آر کے مطابق 2017ء ميں172,301 مہاجرين، 2016ء ميں 362,753، سن 2015 ميں 1,015,078 اور سن 2014 ميں 216,054 مہاجرين يورپ پہنچے۔ ان مہاجرين کا تعلق مشرق وسطی، افريقہ، مشرقی يورپ اور ايشيا سے ہے۔
يمن
يمن ميں حوثی باغيوں کے خلاف سعودی قيادت ميں عسکری اتحاد کی کارروائی کے سبب اب تک 192,352 افراد پڑوسی ملکوں ميں پناہ لے چکے ہيں۔ مشرق وسطی کے غريب ملکوں ميں سے ايک يمن ميں غربت اور عدم استحکام کے علاوہ مسلح تنازعہ لوگوں کے فرار کا سبب بنا۔ اس وقت اس ملک ميں موجود بائيس ملين سے زائد افراد کو انسانی بنيادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔
نائجيريا
اس افريقی ملک ميں دہشت گرد تنظيم بوکو حرام کی کارروائيوں کے نتيجے ميں دو لاکھ سے زائد شہری ہجرت کر چکے ہيں جبکہ ملک ميں ہی بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد اس وقت 1.7 ملين بنتی ہے۔ نائجر، چاڈ اور کيمرون ميں بھی بوکو حرام کی وجہ سے لگ بھگ پانچ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہيں۔
جنوبی سوڈان
جنوبی سوڈان ميں سن 2013 سے جاری خونريز مسلح تنازعے کے سبب اس ملک کے 2.4 ملين شہری پناہ کے ليے ديگر ممالک ہجرت کر چکے ہيں۔ علاوہ ازيں ملک کے اندر بے گھر ہو جانے والے افراد کی تعداد بھی لاکھوں ميں ہے۔
پاکستان
افغانستان اور روس اور امريکا کی جنگ کے دور سے پاکستان ميں لاکھوں افغان پناہ گزين پناہ ليے ہوئے ہيں۔ يو اين ايچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان ميں رجسٹرڈ افغان مہاجرين کی تعداد قريب 1.4 ملين ہے۔ ان مہاجرين کی ديکھ بھال کے علاوہ انہيں اتنی طويل مدت تک کے ليے بنيادی سہوليات کی فراہمی محدود وسائل والے ملک پاکستان کے ليے ايک چيلنج ثابت ہوا ہے۔