1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا شامی صدارتی الیکشن مسترد کر دے، شامی ہیومن رائٹس گروپ

2 مئی 2021

شامی ہیومن رائٹس گروپ نے دنیا سے شامی صداتی انتخابات مسترد کرنے کا کہا ہے۔خانہ جنگی کے شکار اس ملک میں چھبیس مئی کو یہ انتخابات ہو رہے ہیں۔ موجودہ صدر بشارالاسد ایک مرتبہ پھر امیدوار ہیں۔

https://p.dw.com/p/3se1E
Parlamentswahlen in Syrien I Archivbild
تصویر: picture-alliance /AP/Syrian Presidency

شام کے انتہائی فعال انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ رواں برس مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو مسترد کر دے کیونکہ اس کے لیے ملکی حالات سازگار نہیں ہیں۔ اس الیکشن میں غیر ممالک سے ووٹ ڈالنے کی تاریخ بیس مئی ہے۔ بشار الاسد نے بھی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات جمع کرا دیے ہیں۔

شامی صدر بشار الاسد، اہلیہ اسماء بھی کورونا وائرس سے متاثر

سیریئن نیٹ ورک برائے انسانی حقوق

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں قائم انسانی حقوق کا یہ ادارہ شام کی صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ اس ادارے نے الیکشن کو فراڈ اور جھوٹ قرار دیا ہے۔ سیریئن نیٹ ورک برائے انسانی حقوق نے صدارتی الیکشن کو اقوام متحدہ کے طے کر دہ سیاسی چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

Syrien Präsident Bashar Assad und seine Frau Asma
سن 2019 کے پارلیمانی الیکشن میں شامی صدر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ پولنگ اسٹیشن پرتصویر: SalamPix/abaca/picture alliance

ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ سن 2015 میں خانہ جنگی کے خاتمے کی منظور ہونے والی قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ نئے صدارتی الیکشن نئے دستور کو تحریر اور منظور کیے جانے کے بعد ہی کرائے جائیں گے۔

اس ادارے کے ڈائریکٹر فضل عبدل غنی کا کہنا ہے کہ الیکشن کے اعلان کے بعد اسد حکومت نے سکیورٹی کونسل کی منظور شدہ قرارداد کو ایک طرح سے نظر انداز کر دیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس انتخابی عمل کو غیر قانونی قرار دے کر مسترد کرے۔

جرمنی بشار الاسد کو جنگی جرائم کا مجرم کیسے ٹھہرا سکتا ہے؟

خانہ جنگی کے دوران دوسرا الیکشن

شام میں مارچ سن 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران یہ دوسرے انتخابات ہیں۔ سیریئن نیٹ ورک برائے انسانی حقوق نے واضح کیا ہے کہ اس وقت بھی شام میں انسان حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ بین الاقوامی تفتیش کاروں نے بشار الاسد اور ان کی حکومت کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دے رکھا ہے۔ ان جرائم میں شامی علاقوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بھی شامل ہے۔ شامی حکومت اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی نگرانی کرنے والے ادارے کے الزامات کی تردید کرتی ہے۔

Syrien Wahl 2021 | Poster Bashar al-Assad
سن 2021 کے صدارتی الیکشن کے لیے بشار الاسد کا پوسٹرتصویر: Jalaa Marey/AFP

بشارالاسد پھر امیدوار

پچپن سالہ بشارالاسد چوتھے صدارتی الیکشن کا حصہ بن رہے ہیں۔ انہیں اقتدار سنبھالے اکیس برس ہو چکے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ بدھ اکیس اپریل کو بطور صدارتی امیدوار کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے۔ اس تناظر میں ملکی پارلیمنٹ کو اعلیٰ دستوری عدالت نے مطلع کیا ہے کہ اسد نے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی باقاعدہ درخواست دی تھی۔

شام: پارلیمانی انتخابات میں اسد کی جماعت حسب توقع کامیاب

چھبیس مئی کے الیکشن میں بشارالاسد کو ممکنہ طور پر پانچ ایسے امیدواروں کا سامنا ہے جو پوری طرح غیر معروف ہیں۔ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کے لیے شامی پارلیمنٹ کے کم از کم پینتیس امیدواروں کی حمایت لازمی ہے۔ سابقہ صدارتی الیکشن سن 2014 میں ہوئے تھے اور اس میں اسد کو اٹھاسی فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔

 ع ح، ع ا (اے پی، اے ایف پی)