’دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے انسداد کے راستے پر نہیں‘
12 مئی 2019نیوزی لینڈ میں گوٹیریش نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ زمینی درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکنے کے حوالے سے اقدامات کے تناظر میں ابھی دنیا درست راستے پر گامزن نہیں ہوئی ہے۔ اپنے ایک نہایت سخت بیان میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاست کے ذریعے اس مسئلے کا حل رفتہ رفتہ کم زور پڑتا جا رہا ہے اور بہت سی جزیرہ ریاستیں بلکہ پوری دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کا نشانہ بننے کی راہ پر ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذمہ دار صنعتی ممالک ہیں، میرکل
دریائے ڈارلنگ کی لاکھوں مچھلیاں مر گئیں
ستمبر میں نیویارک عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد ہونا ہے اور اسی تناظر میں گوٹیرش جنوبی پیسفک خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔ اپنے اس دورے میں وہ فجی، تووالو اور وانوآتو جیسے جزائر کا رخ بھی کریں گے۔ یہ تمام وہ جزائر ہیں، جو بلند ہوتی سمندری سطح کی وجہ سے بقا کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اپنے بیان میں گوٹیرش نے کہا، ’’ہم ہر جانب مظاہرے دیکھ رہے ہیں اور لوگ احتجاج کر رہے ہیں کہ ہم پیرس معاہدے میں طے کیے گئے اہداف کی جانب بڑھنے کے راستے پر نہیں ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت پیرس معاہدے میں زمینی درجہ حرارت کو صنعتی دور سے قبل کے درجہ حرارت کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ 1.5 سینٹی گریڈ تک بلندی کی حد مقرر کی گئی تھی۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آڈرن کے ہم راہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گوٹیرش نے کہا، ’’عجیب بات یہ ہے کہ زمین پر جوں جوں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات واضح ہو رہے ہیں، سیاسی اقدامات اتنے ہی کم زور ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
تاہم انہوں نے اس موقع پر نیوزی لینڈ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ویلنگٹن کی قیادت نے نہایت اہم اقدامات کے ذریعے ملک میں نئے قوانین متعارف کروائے جن کے تحت سن 2050 تک یہ ملک کاربن کے استعمال سے مکمل طور پر دور ہو جائے گا۔ نیوزی لینڈ کے ان قوانین میں فقط زرعی شعبے کو کاربن سے چھوٹ دی گئی ہے۔
اس موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم آڈرن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں عالمی برادری کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہیں اور اسے نظرانداز کیا گیا تو یہ بہت بڑی غفلت اور کوتاہی ہو گی۔
ع ت، ع ح (اے ایف پی، روئٹرز)