دنیا نئے مالیاتی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، صدر ورلڈ بینک
10 نومبر 2010رابرٹ زولیک کی جانب سے یہ بیان 20 عالمی معیشتوں کے گروپ جی ٹونٹی کے سربراہ اجلاس سے محض ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں ہونے والی اس کانفرنس کا مرکزی موضوع عالمی معیشت میں عدم توازن پر غورکے علاوہ ان تنازعات کا حل تلاش کرنا بھی ہوگا جو ’کرنسی کی جنگ ‘ کی وجہ بن رہے ہیں۔
سنگاپور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رابرٹ زولیک کا کہنا تھا: ’’ موجودہ مالیاتی نظام کے مستقبل کے بارے میں یقیناﹰ غیریقینی کی صورتحال ہے۔‘‘ زولیک کا مزید کہنا تھا: ’’ بھلے لوگ اس بات کو تسلیم کریں یا نہیں ہم ’بریٹن ووڈ تھری‘ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘‘ ان کا اشارہ کرنسیوں کے نئے نظام لانے کے حوالے سے ہونے والے ممکنہ معاہدے سے تھا، جو کہ موجودہ نظام کی جگہ لے گا۔
عالمی بنک کے صدر نے فنانشل ٹائمز کے پیرکے شمارے میں لکھے گئے مضمون میں مشورہ دیا تھا کہ جی ٹونٹی کو چاہیے کہ وہ عالمی مالیاتی نظام میں سونے کو واپس لائیں۔ تاہم پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اس مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کی مراد یہ نہیں ہے کہ سونے کو بطور سٹینڈرڈ یعنی معیار واپس لایا جائے۔ تاہم رابرٹ زولیک کے مطابق:’’ سوال یہ ہے کہ جب کئی ایک کرنسیوں کو بطور ریزرو استعمال کیا جائے گا، تو عالمی نظام آپس میں کیسے تعاون کرے گا۔‘‘
رابرٹ زولیک کے بقول حکومتوں کو یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ عالمی مالیاتی نظام میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ لہذا انہیں نئی تبدیلیوں کے حوالے سے ضروری اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ زولیک کے مطابق،’’ یہ تمام چیزیں وقوع پزیر ہورہی ہیں، لہذا میرے خیال میں ان تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے اہم ممالک کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان تبدیلیوں کی پیش بندی کرتے ہوئے اس بات پر غور کریں کہ قوانین میں ایسی کیا تبدیلیاں لائی جائیں کہ یہ نیا نظام بہتر طور پر اپنایا جاسکے۔‘‘
دنیا بھر میں ایسے سرمایہ کار جو زیادہ منافع کمانا چاہتے ہیں، سونا ان کی پسندیدہ ترجیح بن گیا ہے۔ زولیک کے مطابق اس کی وجہ زرمبادلہ کے اتار چڑھاؤ میں غیریقینی صورتحال اور اس کی وجہ سے عالمی معیشت پر پڑنے والے اثرات ہیں، یہی وجہ ہے کہ سونے کو ایک متبادل مالیاتی نظام میں بنیادی اثاثے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
عالمی بینک کے صدر رابرٹ زولیک اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ دنیا کوکرنسیوں کا نظام چلانے کے لئے ایک ایسا مالیاتی سسٹم درکار ہے جو ’بریٹن ووڈ ٹو‘ کی جگہ لے سکے۔ سال 1971ء میں سونے سے جڑے فکس ریٹ کرنسی نظام کو چھوڑ کر بریٹن ووڈ ٹو نظام کولاگو کیا گیا تھا۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : عصمت جبیں