دنیا کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ بند کرنے کا اعلان
7 مئی 2016خبر رساں ادارے اے پی کی نیروبی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کینیا نے دنیا کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ سمیت دو کیمپوں کو سکیورٹی اور معاشی وسائل کی کمی کے باعث بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے نیروبی حکام کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
جرمنی اور اٹلی نئی امیگریشن پالیسی پر متفق
یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے
کینیا کی وزارت داخلہ کے مستقل سیکرٹری کرانیا کیبیچو کا کہنا تھا کہ کیمپوں کی بندش سے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور بین الاقوامی برادری کو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ذمہ داری نبھانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے مہاجرین کی مدد کرنے والے سماجی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے والے حکومتی ادارہ برائے امور مہاجرین ختم کر دیا ہے۔
کیبیچو کا یہ بھی کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر، کینیا اور صومالیہ کے مابین طے ہونے والے پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی کے معاہدے پر عمل درآمد صومالیہ کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔ ان کے بقول کینیا گزشتہ پچیس برسوں سے تارکین وطن کا بوجھ سنبھالے ہوئے ہے۔
نیروبی حکام نے داداب اور کاکوما نامی دو کیمپوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کینیا کے مشرقی علاقے میں قائم دنیا کے سب سے بڑے داداب مہاجر کیمپ میں تین لاکھ 28 ہزار تارکین وطن آباد ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق صومالیہ سے ہے۔
کاکوما کیمپ میں بھی ایک لاکھ 90 ہزار سے زائد مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں سے بھی زیادہ تر تارکین وطن جنگ زدہ ملک صومالیہ سے بھاگ کر آئے ہیں۔ صومالیہ کو القاعدہ سے منسلک الشباب کے جنجگوؤں سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کیبیچو کا کہنا تھا کہ ان کیمپوں میں الشباب کے دہشت گرد پروان چڑھ رہے ہیں۔ الشباب نے کینیا کی جانب سے افریقی اتحادی افواج کے ہمراہ صومالیہ میں فوج بھیجنے کے فیصلے کے بعد کینیا میں حملے کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں نیروبی کے ایک شاپنگ مال میں کی گئی دہشت گردی کی کارروائی میں 63 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حملہ کرنے والے دہشت گرد مبینہ طور پر کاکوما کیمپ میں رہائش پذیر تھے۔
ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے کینیا کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کیمپ بند کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔