1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا سب سے بڑا ٹریڈ سر پلس جرمنی کے پاس

21 اگست 2018

جرمنی مسلسل تیسرے برس دنیا کے سب سے بڑے ٹریڈ سرپلس رکھنے والے ملک کا اعزاز حاصل کرنے کی راہ پرگامزن ہے۔ دو سو ننانوے بلین ڈالر سرپلس کی وجہ سے تاہم جرمنی کو نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی تنقید کا سامنا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/33SWe
Bremerhaven Autoverladung 22.01.2014
تصویر: Getty Images

میونخ کے اکنامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ Ifo کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک جرمنی کا ٹریڈ سرپلس 264 بلین یورو ( 299 بلین ڈالر) تک پہنچ جائے گا۔ یہ تیسری مرتبہ ہو گا کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی دنیا میں سب سے زیادہ تجارتی سرپلس رکھنے والی ریاست بن جائے گی۔

جرمنی میں ٹریڈ سرپلس سے متعلق اعدادوشمار کے مطابق البتہ اس ملک کی اقتصادی ترقی کی نمو میں معمولی سی کمی نوٹ کی گئی تھی۔ سن 2017 میں جرمنی میں اقتصادی ترقی کی رفتار 7.9 فیصد رہی تھی جبکہ سن 2018 میں متوقع طور پر یہ شرح 7.8 ہو گی۔

انفو کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی ٹریڈ سرپلس میں مصنوعات، خدمات اور غیرملکی اثاثہ جات سے ہونے والے منافع کو شامل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک خدمات کے شعبے میں جرمنی کو اٹھارہ بلین ڈالر کا خسارہ ہو سکتا ہے۔

ان اعدادوشمار سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں خدمات اور مصنوعات برآمد کرنے کے حوالے سے جرمنی نے اپنی پوزیشن مزید مستحکم کی ہے۔ تاہم جرمنی کی یہ پالیسی تنقید کی زد میں بھی آ سکتی ہے۔ بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ وہ یہ الزام بھی عائد کر چکے ہیں کہ امریکا کو ہونے والے 460 بلین ڈالر کے تجارتی نقصان کا ذمہ دار جرمنی ہی ہے۔

دوسری طرف جرمنی میں ٹریڈ یونینز بھی جرمنی کے ٹریڈ سرپلس کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ ایسی متعدد انجمنوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو موجودہ سرپلس کو صارفین کی طلب کو بہتر بنانے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرنا چاہیے، جیسا کہ ٹریڈ یونینز گزشتہ کئی برسوں سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ تنخواہوں میں اضافہ اور اجرتوں کی نئی سطح کا تعین کیا جائے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتصادیات کا زیادہ تر دارومدار برآمدات پر ہے جبکہ درآمدات پر توجہ مرکوز نہیں کی جاتی۔ یورپی یونین کی رکن ریاستیں بھی کہہ چکی ہیں کہ جرمنی کو درآمدات اور برآمدات میں توازن پیدا کرنا چاہیے تاکہ دیگر ممالک کو بھی موقع ملے کہ وہ تجارتی مواقع سے مستفید ہو سکیں۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے