دنیا کا سفر، جرمن استاد اپنے شاگردوں کے ممالک پہنچ گیا
ژان کامان اپنے بین الاقوامی طلبہ کو بہتر طور سے سمجھنا چاہتا تھا۔ اس نے ایک سال کی چھٹی لی اور یورپ، ایشیا، لاطینی امریکا اور افریقہ میں اپنے طلبہ کے آبائی ممالک کے سفر پر نکل گیا اور وہاں کی ثقافتوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
جنوبی کوریا کی ککنگ کلاس
کورین طالب علم می سُن نے دارالحکومت سیؤل کی بہت سی اہم جگہوں کا بتایا تھا اور کوریائی کھانے کی تعریف کی تھی۔ کامان اور ان کی گرل فرینڈ لوئزا وولف نے اس سفر میں ٹریول گائیڈ بک مرتب کی اور عمومی الفاظ سیکھے۔ سیؤل میں اس جوڑے نے ایک کوکنگ اسکول کا دورہ کیا۔ کمان اب جنوبی کوریا کی ہردلعزیز ڈش ،’’بیبِم باپ‘ پکاتے ہیں۔
ذاتی ٹریول گائیڈ
مشہور مقامات، اہم چیزیں اور جملے، کامان کے طالب علم اب یہ ہاتھ سے لکھی گائیڈ سے تمام اہم چیزیں اپنے پاس درج کر رہے ہیں۔ یہاں افغانستان کی معلومات بھی درج ہے، مگر کامان اس جنگ زدہ علاقے میں نہیں گئے، بلکہ انہوں نے ایران میں موجود افغان نوجوانوں سے ملاقاتیں کیں۔
جنگ زدہ افغانستان، کلاس روز وزٹ
افغان طلبہ ایران میں تعلیمی اداروں میں نہیں جا سکتے۔ اس لیے فلاحی تنظیم ’سیکرز فار نالج‘ یا ’علم کے متلاشی‘ کے رضاکار ان مہاجر بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ یہاں پڑھنے والے بچے پڑھائی سے قبل یا فارغ ہو کر گلیوں میں عام چیزیں بیچتے ہیں تاکہ گزر اوقات کے لیے کچھ پیسے کما سکیں۔
ایران، اصفحان کی ثقافت
کامان نے ایران میں ہر جگہ ایک جملہ سنا، ’’نصف دنیا اصفہان ہے۔‘‘ وہاں کامان نے خوب صورت مساجد، پارکس اور پل دیکھے۔ اصفہان کی ایک روایت کامان کو بہت پسند آئی، جس میں غروبِ آفتاب کے وقت لوگ پکنک منانے نکل پڑتے ہیں۔ اس طرح وہ سمجھ پائے کہ ان کے ایرانی طلبہ یہ کیوں کہتے ہیں کہ وہ ’آؤٹ ڈور کلچر کو یاد کرتے ہیں۔‘‘
منگولیا کا ٹی وی ٹیلنٹ شو
گو کہ کامان کا منگولیا سے تعلق رکھنے والا کوئی طالب علم نہیں تھا، مگر وہ اپنے ایک سائیڈ ٹرپ پر منگولیا پہنچ گئے اور انہوں نے دارالحکومت الان باتور میں زندگی کا مشاہدہ کیا۔ وہاں ہر جگہ ایسے افراد تھے، جو کامان کو سونے کے لیے جگہ فراہم کر دیتے تھے۔ رات کے کھانے کے بعد وہ میزبان خاندان کے ساتھ ٹی وی پر منگولین ٹیلنٹ شو دیکھا کرتے تھے۔
کیوبا، کاسترو کو الوداع
کامان اور وولف جب نومبر 2016ء میں کیوبا پہنچے، تو ماحول بہت اداس تھا۔ ایک ریستوران میں ایک خاتون ویٹر نے اپنی بوجھل آواز میں کہا، ’’ایل ماکیسمو لیدر فیدل کاسترو ایس مویرتو۔‘‘ یعنی عظیم رہنما فیدل کاسترو فوت ہو گئے ہیں۔ اس جوڑے نے ہوانا میں فیدل کاسترو کی آخری رسومات میں بھی شرکت کی۔
نکاراگووا، آتش فشاں کے بیچ و بیچ
وسطی امریکی ملک نکاراگووا سے تعلق رکھنے والے طالب علم نے کامان سے کہا تھا، ’’ہمارا ملک محفوظ ہے۔‘‘ مگر کامان نے جب اس ملک جانے کا منصوبہ بنایا تو سب کچھ تبدیل ہو گیا۔ اپریل 2018ء میں نکاراگووا میں پرتشدد سیاسی بحران پیدا ہو گیا، جب کہ اس دورے کے دوران کامان اور وولف نے آتش فشاں پھٹنے کے بعد لاوے سے بننے والی جھیلوں کا نظارہ بھی کیا اور جنگلات اور کافی کے کھیتوں کا بھی۔
گھانا، ہوم اسکولنگ
خلیج گنی میں کیپ کوسٹ کے علاقے میں کامان کی ملاقات ماری ڈینس سے ہوئی جو غریب خاندانوں کے لیے اسکول چلا رہی ہیں۔ ڈینس فاؤنڈیشن کے تحت ان اسکولوں میں بچوں کو تعلیم کے ذریعے غربت سے باہر نکالنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔
اکرا کے گیت
گھانا کے دارالحکومت اکرا میں پرانے کمپیوٹرز، ٹی وی اور دیگر مصنوعات لائی اور تلف کی جاتی ہیں اور ان سے قیمتی دھاتیں اور دیگر مواد نکالا جاتا ہے۔ لوگ اس علاقے کو ’ٹاکسک سٹی‘ یا زہریلا شہر کہنے لگے ہیں۔ یہاں ہر جانب پھیلا دھواں ایسا ہے کہ انسان جیسے ہوش کھونے لگتا ہے اور آنکھوں سے پانی بہہ نکلتا ہے۔ کامان کی ملاقات یہاں مک کیتھی بووئے سے ہوئی جو غربت اور افلاس کو موضوع بنا کر ریپ گیت گاتے ہیں۔
روس میں ریلوے پلیٹ فارم پر پھنس گئے
کامان اپنے اس سفر کے اختتام پر ماسکو سے ٹرین کے ذریعے براستہ بیلا روس واپس ہیمبرگ پہنچنا چاہتے تھے، مگر بدقسمتی سے انہیں بیلاروس کا ویزہ نہ ملا۔ جرمن پاسپورٹ پر دنیا کے بیشتر ممالک کے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی اور کامان کے مطابق اس پریشانی سے انہوں نے اپنے طالب علموں کو لاحق مسائل کو ٹھیک سے سمجھا۔