آزادیوں سے محروم ممالک: دنیا کا ہر تیسرا انسان متاثر
27 جنوری 2016جمہوریت، سیاسی آزادی اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے فعال فریڈم ہاؤس نے سال 2015 کے لیے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر کی ایک تہائی آبادی یعنی 2.6 بلین انسان ایسے معاشروں میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جہاں ان کا استحصال مشکل نہیں ہے۔
واشنگٹن میں قائم اس ادارے نے سن 2015 کو بڑے پیمانے پر مہاجرت، کریک ڈاؤنز، اجانب دشمنی اور دہشت گردانہ حملوں کے حوالے سے مایوس کن قرار دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مسلسل دسویں سال بھی انسانی آزادیوں کی صورتحال میں ابتری نوٹ کی گئی ہے۔
فریڈم ہاؤس نے اپنی اس تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں 86 ممالک یا خطوں میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں کی صورتحال بہتر ہے جبکہ 50 ممالک یا علاقے ایسے ہیں، جو ان آزادیوں سے محروم ہیں یا ’آزاد نہیں‘ ہیں۔ اس رپورٹ میں 59 ممالک کو جزوی طور پر آزاد قرار دیا گیا ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایسے ممالک جو سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں کے حوالے سے آزاد نہیں، ان میں زیادہ تر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان ممالک کی 85 فیصد آبادی جبر کے ماحول میں زندگی بسر کر رہی ہے۔ زیریں صحارا کے 20 ممالک جبکہ یوریشیا کے تمام تر ممالک فریڈم ہاؤس کے انڈیکس میں ’غیر آزاد‘ قرار دیے گئے ہیں۔
اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس 72 ممالک میں شہری آزادیوں اور سیاسی حقوق کے حوالے سے تنزلی دیکھنے میں آئی۔ دوسری طرف 43 ریاستوں میں بہتری بھی دیکھی گئی، جن میں برکینا فاسو، میانمار، نائجیریا اور سری لنکا شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے معاون مصنف اور فریڈم ہاؤس سے وابستہ Arch Puddington کا کہنا ہے کہ جمہوری ممالک میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے اور مہاجرین کی آمد کی وجہ سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں بالخصوص شامی بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی تنازعات کے باعث بھی شہری حقوق اور سیاسی آزادیوں پر قدغن لگی ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پچھلا سال خواتین کی ترقی اور ان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی غیر اہم ثابت ہوا۔ تاہم سعودی عرب میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنا اور جنوبی کوریا میں غیر ازدواجی جنسی تعلقات کے قیام کو قانونی لحاظ سے غیر مجرمانہ نوعیت کی سرگرمی قرار دیا جانا قابل ستائش ہے۔