دنیا کی سب سے اونچی عمارت اب دبئی میں
5 جنوری 2010بُرج خلیقہ یا برج دوبئی ، دنيا کی اب تک کی سب سے اونچی عمارت ’تائيپی 101‘سے 300 ميٹر زيادہ بلند ہے۔ اس پراجيکٹ کے امريکی چيف انجينئر وليم بيکر نے کہا: " ميرے خیال ميں بُرج دبئی زیادہ سے زيادہ پانچ برسوں تک دنيا کی بلندترين عمارت رہے گی۔ اس سے زيادہ اونچی عمارت کی تعمير کے لئے مزيد مدت درکار نہيں ہوگی۔ بُرج دبئی کو واقعی اس قسم کے منصوبوں کی آخری کڑی نہيں ہونا چاہئے بلکہ يہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔"
بُرج دبئی کی تعمير ميں ايک انوکھی ٹيکنيک استعمال کی گئی ہے۔ خاص طور پر دور سے اسے ديکھنے والا دم بخود رہ جاتا ہے۔ اس کا مينارہ پتلا اور نفيس ہے۔ دبئی ميں شہرت يافتہ ماہر تعميرات شون کيلا نے کہا: " دبئی ميں پچاس،ساٹھ يا ستر ميٹر بلند عمارات بھی ہيں۔ جب ايک نئی عمارت تعمیر کی جاتی ہے جو دیگر عمارات سے دو يا تين گنا زيادہ اونچی ہو تو پھر ہی اسے واقعی اونچی عمارت سمجھا جاتا ہے۔ "
بُرج دبئی کی تعمير کے دوران روزانہ تقريباً 12000 مزدور اور معمار کام کرتے تھے۔ انہوں نے صرف دو باربہتر اجرتوں اور حالات کار کے لئے مختصر ہڑتاليں کيں۔ اس عمارت ميں ہر تين روز ميں ايک منزل کا اضافہ ہوجاتا تھا۔ گرمی کی وجہ سے کنکريٹ ميں برف ملايا جاتا تھا اور اسے رات کے وقت ڈالا جاتا تھا تاکہ وہ اوپر کی جانب پندرہ منٹ کے سفر کے دوران سوکھنے نہ پائے۔ انجينئر بيکر کے مطابق اس سے زيادہ اونچی عمارت تعمير کرنا فی الحال ممکن نہيں ہے۔
دبئی ميں اس تمام تعيش اور بلندو بالا عمارتوں کے باوجود مالی بربادی کا خوف پايا جاتا ہے۔اگرچہ ہمسايہ ملک ابو ظبی کی دس بلين ڈالر کی مدد نے دبئی کو آخری لمحے ميں ديواليہ ہونے سے بچا ليا ليکن اس کا املاک اور جائداد کا شعبہ شديد ابھی تک بحران کا شکار ہے۔ اس پر تقريباً100 ارب ڈالر کا قرض ہے اور اس کے تيل کے ذخائر تھوڑے ہيں۔ دبئی کی آبادی ميں 90 فيصد غير ملکی ہيں اور ماہرين کا اندازہ ہے کہ يہاں قسمت آزمائی کرنے والے بہت سے غير ملکی اب واپس چلے جائيں گے۔
يورپ ميں زیادہ اونچی عمارات تعمير کرنے کا رجحان نہيں ہے۔ جرمن ماہر تعميرات دبئی کی فلک بوس نئی عمارت بُرج دبئی پر تنقيد کررہے ہيں۔ ايک جرمن ماہر تعميرات فون گيرکان نے کہا کہ اس قسم کی اونچی عمارات نفع بخش نہيں ہوتيں کيونکہ ان کی تعمير اور ديکھ بھال کے اخراجات بہت زيادہ ہوتے ہيں۔ دراصل يہ عمارتيں، فخر اور طاقت کا اظہار ہوتی ہيں۔ انہوں نے کہا کہ يہ کوئی تعجب کی بات نہيں کہ يہ عمارت امريکہ ميں نہيں بلکہ ايک اسلامی ملک ميں بنی ہے کيونکہ امريکہ ميں طاقت کی نمائش کے بجائے حقيقت پسندی اور معقوليت کو زیادہ اہميت دی جاتی ہے۔
کرسٹن کيون ٹوپ/ شہاب احمد صدیقی
ادارت: عاطف بلوچ