’دنیا کے ذہین ترین بچے‘ نے یونیورسٹی تعلیم ترک کر دی
11 دسمبر 2019لوراں کو 'دنیا کا ذہین ترین بچہ‘ قرار دیا جاتا ہے لیکن یونیورسٹی کے ساتھ تنازعے کے بعد اس کا کم عمر ترین گریجویٹ بننے کا خواب پورا ہوتے ہوتے رہ گیا۔ لوراں کی دسویں سالگرہ چھبیس دسمبر کے روز ہے اور اسے اس سے پہلے گریجویشن مکمل کر لینا تھی۔ یوں لوراں دنیا کا کم عمر ترین گریجویٹ بھی بن جاتا۔
تاہم پیر کے روز نو دسمبر کو یونیورسٹی انتظامیہ نے لوراں اور اس کے والدین کو بتایا کہ جامعہ اس ڈیڈ لائن تک تمام امتحانات نہیں لے سکتی۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں لکھا گیا، ''لوراں حد سے زیادہ قابل لڑکا ہے اور اس کی تعلیم غیر معمولی رفتار سے مکمل ہو رہی ہے۔ تاہم لوراں کی چھبیس دسمبر کے روز دسویں سالگرہ سے قبل مضامین اور ان کے امتحانات کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی نہیں سمجھتی کہ ایسا ممکن ہو سکے گا۔‘‘
ڈچ یونیورسٹی کے مطابق لوراں کے تمام امتحانات سن 2020 کے وسط تک مکمل کر لیے جائیں گے اور اس کے باوجود بھی لوراں کی ڈگری انتہائی کم وقت میں مکمل ہو جائے گی۔
'لوراں کا مستقبل روشن ہے‘
تاہم لوران کے والدین نے یونیورسٹی کے نئے ٹائم ٹیبل کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے فوری طور پر ڈچ یونیورسٹی میں لوراں کی پڑھائی کا سلسلہ ختم کر دینے کا فیصلہ کیا۔ ذہین بچے کے والد الیگزینڈر سیموں کا کہنا تھا، ''گزشت ہفتے تک سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن اب اچانک یونیورسٹی نے چھ ماہ مدت بڑھا دی۔‘‘
الیگزینڈر سیموں کا یہ بھی کہنا تھا کہ گریجویشن کی تاریخ کبھی بھی والدین کے لیے مسئلہ نہیں تھی لیکن انہیں یوں محسوس ہو رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ اقدام لوراں کے والدین کے اس فیصلے کے ردِ عمل میں کیا ہے کہ گریجویشن کے بعد لوراں اپنی مزید پڑھائی کا سلسلہ کسی اور یونیورسٹی میں جاری رکھے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب لوراں کے مستقبل کے بارے میں نئی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔ سیموں کا کہنا تھا، ''ہمیں آج ہی دو غیر ملکی یونیورسٹیوں سے آفرز ملی ہیں۔ ہمارے سامنے ایک روشن مستقبل ہے۔‘‘
لوراں کا عزم
دنیا کے ذہین ترین بچے لوراں نے چار برس کی عمر میں پڑھائی کا سلسلہ شروع کیا تھا اور محض ڈیڑھ برس میں اس نے پرائمری اسکول کی تعلیم مکمل کر لی تھی۔ سکول سے لے کر گریجویشن تک پہنچنے میں اسے محض چار برس لگے۔
نو سالہ لوراں امریکی موجد نکولا ٹیسلا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسی ایجادات پر کام کرنا چاہتا ہے جن کے ذریعے وہ انسانیت کی مدد کر سکے۔ لوراں کے مطابق وہ مصنوعی ذہانت پر مزید تحقیق کر کے انسانی اعضا بنانا چاہتا ہے۔
ش ح / ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)