1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو بلین ڈالر کا ٹرسٹ فنڈ لیکن افریقی رہنما ناخوش

عاطف بلوچ12 نومبر 2015

یورپی یونین نے افریقہ کے لیے دو بلین ڈالر کا ایک فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی مدد سے وہاں غربت اور تنازعات کے خاتمے کی کوشش کی جائے گی۔ یہی وجوہات افریقی باشندوں کو ہجرت پر مجبور کرنے کا باعث تصور کی جاتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H4jM
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Babani

مالٹا میں یورپی یونین اور افریقی ممالک کے رہنماؤں کی سمٹ کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ افریقہ کے لیے 1.8 بلین یورو کا ایک فنڈ قائم کیا جائے گا۔ یہ رقوم یورپی کمیشن کے بجٹ سے مختص کی جائیں گی جبکہ رکن ریاستیں اس میں مزید رقوم بھی ڈال سکیں گی۔ کمیشن نے امید ظاہر کی ہے کہ رکن ریاستوں کی طرف سے مزید امدادی رقوم کے نتیجے میں اس فنڈ کی رقوم دوگنا بھی ہو سکتی ہیں۔

یورپی یونین اور اس کی رکن ریاستیں افریقہ کو سالانہ بیس بلین یورو کی امداد بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ ’افریقہ ٹرسٹ فنڈ‘ میں شامل رقم اضافی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ افریقہ کے مختلف ممالک میں مختلف منصوبہ جات شروع کیے جائیں گے، جن میں چھوٹے کاروباری اداروں کو فنڈز بھی مہیا کیے جائیں گے۔ اسی طرح تربیتی پروگراموں کے علاوہ خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھی منصوبے چلائے جائیں گے۔ مبصرین کے مطابق یوں افریقہ سے یورپ کی طرف مہاجرت کی حوصلہ شکنی ہو سکے گی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس سمٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے جبکہ زیادہ تر کام ان اہم فیصلوں کے بعد شروع ہو گا۔ یورپی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ افریقہ میں سرمایا کاری کی جائے تاکہ وہاں کے حالات میں بہتری پیدا ہو سکے۔ خوشحالی کے نتیجے میں قوی امید ہے کہ افریقہ سے یورپ ہجرت کرنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کی جا سکتی ہے۔

تاہم افریقی ممالک کے رہنماؤں نے یورپی یونین کی طرف سے امدادی رقوم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ نائجر کے صدر محمد یوسفو نے کہا، ’’ٹرسٹ فنڈ کافی نہیں ہے۔ 1.8 بلین یورو کی رقوم کافی کم ہیں۔‘‘ نائجر کو نہ صرف قحط کا سامنا ہے بلکہ وہاں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد مہاجرت بھی اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ترقیاتی امداد کے بجائے عالمی طرز حکمرانی میں اصلاحات کی ضرورت بھی ہے۔ عالمی تجارت شفاف اصولوں پر ہونا چاہیے۔ افریقہ میں مزید سرمایہ کاری کی جانا چاہیے۔‘‘

Malta EU-Afrika-Gipfel in Valletta
اس سمٹ کا بنیادی مقصد افریقہ سے یورپ کی طرف مہاجرت کے سلسلے کو روکنا تھاتصویر: Reuters//D. Z. Lupi

سینیگال کے صدر ماکی سال نے الزام عائد کیا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکس چوری کی مرتکب ہوتی ہیں جبکہ وہ اس براعظم کے وسائل کے حصول کے لیے استحصالی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو امداد افریقہ کو دی جاتی ہے، یہ کمپنیاں اس سے کہیں زیادہ اس براعظم کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ صدر سال نے زور دیا کہ افریقی ممالک کی ترقی کے لیے فنڈز میں اضافہ ضروری ہے۔

یورپ اور افریقہ کی یہ سمٹ اس حادثے کے بعد منعقد کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا، جب اپریل میں لیبیا سے یورپ کی طرف روانہ ہونے والی ایک کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی تھی، جس کے نتیجے میں آٹھ سو افراد مارے گئے تھے۔ اس سمٹ کا بنیادی مقصد افریقہ سے یورپ کی طرف مہاجرت کے سلسلے کو روکنا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ افریقی رہنماؤں کی واپسی کے بعد یورپی یونین کے رہنما ایک ہنگامی سمٹ کا انعقاد بھی کریں گے، جس میں مہاجرین کے بحران پر تفصیلی مذاکرات کیے جائیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید