دو وکلاء کی ہلاکت، ملک گیر احتجاج
ضلع سیالکوٹ کے شہر ڈسکہ میں پولیس اور وکلا کے تصادم کے دوران مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے دو وکلا کی ہلاکت کے بعد صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی ہے۔ لاہور سمیت دیگر اہم شہروں میں وکلا کے مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی عمارت پر دھاوا
مشتعل وکلا نے منگل کے دن پنجاب اسمبلی کے باہر سیکورٹی کیبن کو آگ لگاتے ہوئے اسمبلی کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ یہ وکلا ڈسکہ میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھیوں کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں۔
ایک گاڑی کو آگ لگانے کی کوشش
لاہور ہائی کورٹ چوک میں کچھ وکلا نے ایک پولیس وین پر اینٹین اور ڈنڈے برسائے اور اس کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی۔ ملک کے تمام ٹی وی چینلز نے توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے ان واقعات کو براہ راست نشر کیا۔
سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی
وکلا کے اس پرتشدد احتجاج کی وجہ سے لاہور شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے ۔ پنجاب اسمبلی اور گورنر ہاوس سمیت بعض عمارتوں کے قرب و جوار میں رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
ملک گیر مظاہروں کی کال
ڈسکہ میں مرنے والوں میں ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے صدراور پاکستان تحریک انصاف کے وکلا ونگ کے رہنما رانا خالد عباس اور ان کے ایک ساتھی عرفان چوہان شامل ہیں۔ پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے، پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے گی۔
لاہور کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی مظاہرے
لاہور کے علاوہ قصور، سیالکوٹ، گجرات، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ اور راوالپنڈی سمیت کئی دیگر شہروں سے بھی وکلا کے پرتشدد احتجاج کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
عدالتیں بھی بند
ڈسکہ سانحے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ پاکستان بھر کی عدالتوں میں آج منگل کے روز وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا، حتی کہ ہنگامی نوعیت کے مقدمات بھی نہیں سنے جا سکے۔
وکلا کا ہنگامی اجلاس
لاہور میں وکلا تنظیموں نے لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں ایک احتجاجی جلسہ بھی کیا ہے- اس موقع پر مارے جانے والے وکلا کا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلانے اور پندرہ دنوں میں اس کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے کمیشن کی مذمت
پاکستان کے انسانی حقوق کے کمیشن نے بھی سانحہ ڈسکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیشن نے وکلا کو بھی کہا ہے کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لینے سے گریز کریں اور سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں کیونکہ اس طرح وکلا عوامی ہمدردیاں کھو بیٹھیں گے۔
وزیر اعظم نواز شریف کا نوٹس
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وکلا کا مطالبہ
وکلا نے کہا ہے کہ ڈسکہ سانحے میں ہلاک ہونے والوں کو فوری انصاف مہیا کیا جائے ورنہ ان کے احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔