دو ٹرینوں میں تصادم، کم از کم بیس افراد ہلاک
3 نومبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لاہور سے آنے والی فرید ایکسپریس قائد آباد اسٹیشن پر رُکی ہوئی تھی کہ ملتان سے آنے والی ذکریا ایکسپریس تیز رفتاری کے ساتھ اُس سے جا ٹکرائی۔ امدادی کارکنوں نے فوری طور پر لوگوں کو متاثرہ ٹرینوں سے نکالنے کا کام شروع کر دیا۔ اس مقصد کے لیے دھات کو کاٹنے والی مشینوں اور کرینوں کو جائے حادثہ پر پہنچا دیا گیا جبکہ فوج اور پولیس بھی امدادی کاموں میں شریک ہو گئی۔
عینی شاہدوں کے مطابق ایک ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ کراچی کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن افسر ناصر نذیر کے مطابق فوری طور پر نقصانات کا درست اندازہ نہیں ہے مگر دونوں ٹرینوں میں مجموعی طور پر ایک ہزار کے قریب مسافر سوار تھے۔
کراچی کے جناح ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق کم از کم بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ان کے ہسپتال میں 50 کے قریب زخمیوں کو لایا گیا۔
کراچی کے ایک رہائشی عجب گُل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے بتایا کہ وہ کام پر جا رہا تھا جب اس کے سامنے یہ حادثہ پیش آیا: ’’اچانک ایک ٹرین تیز رفتاری سے آئی اور اسٹیشن پر پہلے سے کھڑی ٹرین میں جا ٹکرائی جس سے انتہائی زور دار دھماکا ہوا۔‘‘
عجب گُل کا مزید کہنا تھا، ’’دھماکے کے بعد وہاں غبار اور دھوئیں کے بادل پھیل گئے اور گاڑیوں میں سوار لوگوں کی چیخ وپکار کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔‘‘ اس کا کہنا تھا کہ موقع پر موجود لوگ فوری طور پر مدد کے لیے پہنچے اور لوگوں کو بوگیوں سے نکالا مگر بہت سے لوگ ایسے تھے جو بُری طرح پھنسے ہوئے تھے۔
اس حادثے کے بعد کراچی کا ملک کے دوسرے حصوں سے ریل کا رابطہ کٹ گیا ہے۔ انتہائی پرانے ریلوے نظام کے سبب پاکستان میں ٹرینوں کے حادثے ہوتے رہتے ہیں۔ آج ہونے والے حادثہ رواں برس فرید ایکسپریس کے ساتھ پیش آنے والا دوسرا حادثہ ہے۔ رواں برس جنوری میں یہ ٹرین پاکستانی صوبہ پنجاب میں ایک پھاٹک پر ایک ویگن سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔