دو ہزار بارہ تک 33 ہزار فوجیوں کا افغانستان سے انخلاء
23 جون 2011امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی عوام سے اپنے ٹی وی خطاب میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ افغانستان سے اس برس کے اختتام تک دس ہزار اور سن دو ہزار بارہ کے موسم گرما تک تینتیس ہزار فوجی واپس بلا لے گا۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ابتدائی انخلاء کے بعد ایک مخصوص رفتار سے امریکی افواج افغانستان کی سکیورٹی افغان افواج کے حوالے کر دیں گی۔
''وقت آ گیا ہے کہ امریکہ میں قوم سازی کے عمل پر توجہ دی جائے،‘‘ امریکی صدر باراک اوباما کے الفاظ۔۔
امریکی صدر نے اس موقع پر افغانستان میں اٹھارہ ماہ قبل شروع کی گئی جارحانہ حکمت عملی اور افواج میں اضافے کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں تاہم افغانستان میں اب بھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ القاعدہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے حاصل کردہ معلومات سے واضح ہوا ہے کہ بن لادن کو یہ احساس تھا کہ القاعدہ سخت مشکل میں ہے۔
امریکی صدر اوباما نے اپنے اس اہم خطاب میں پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، تاکہ وہ افغانستان پر حملے نہ کر سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ انخلاء کے عمل کے دوران پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
خیال رہے کہ افغانستان میں اس وقت ایک لاکھ کے قریب امریکی افواج تعینات ہیں۔ سن دو ہزار ایک میں امریکہ کے افغانستان پر حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کو لگ بھگ دس برس ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق باراک اوباما کے فیصلے کی پرزور حمایت کی ہے۔ اوباما نے اگلے برس موسم گرما تک افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی ایک تہائی کو وہاں سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ گیٹس کا کہنا تھا: ’’ میں صدر کے فیصلے کی حمایت کرتا ہوں کیونکہ ہم اپنے کمانڈروں کو افغان جنگ کو انجام تک پہنچانے کے لیے درکار تمام تر وسائل اور وقت فراہم کرچکے ہیں۔‘‘
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان